افغانستان سے پاکستان پر حالیہ حملہ بھارت کی شہ پر ہوا، وزیراعظم

حملہ ہوا تو افغان وزیر خارجہ دہلی میں موجود تھے، محض وقت حاصل کرنے کے لیے سیز فائر منظور نہیں، کابینہ سے خطاب

اسلام آباد:

وزیراعظم نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان پر حالیہ حملہ بھارت کی شہ پر کیا گیا، جب یہ حملہ ہوا تو افغان وزیر خارجہ دہلی میں موجود تھے، افغان حکومت اگر سنجیدہ ہے تو سیز فائر کے معاملے کو آگے بڑھائے محض وقت حاصل کرنے کے لیے سیز فائر منظور نہیں۔

وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی دہائیوں تک بھرپور میزبانی کی، آج بھی تقریباً 40 لاکھ افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں، ہم نے ہمیشہ بھائی چارے کا رشتہ قائم رکھا مگر بدقسمتی سے افغان دہشت گرد پاکستان کے پولیس اہلکاروں، فوجی جوانوں اور عام شہریوں کو شہید کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل پاک افواج پر فتنہ الخوارج نے حملہ کیا جس کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، نائب وزیراعظم، وزیردفاع اور دیگر حکام نے بارہا کابل کا دورہ کیا اور افغان قیادت کو امن و ترقی کا پیغام دیا تاہم افغانستان نے امن کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پر حالیہ حملہ بھارت کی شہ پر کیا گیا، جب یہ حملہ ہوا تو افغان وزیر خارجہ دہلی میں موجود تھے، پاکستان نے دفاعِ وطن کے حق کا استعمال کرتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کی، جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج نے خوارج کو منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے بتایا کہ قطر کی ثالثی اور افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا، پاکستان جائز اور بامقصد شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ باہمی مشاورت اور تعاون کے ذریعے خطے میں پائیدار امن قائم ہو۔

وزیراعظم نے بتایا کہ قطر کے امیر نے بھی دونوں برادر ممالک کے درمیان امن کے فروغ کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ یہ مسئلہ دیرپا بنیادوں پر حل ہو، شہداء کے لواحقین نے بھی اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی کے فتنے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہونا چاہیے، 2018ء میں ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گیا تھا مگر سابق حکومت نے دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے کر اس فتنے کو دوبارہ سراٹھانے کا موقع دیا۔

وزیراعظم نے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں کو اسکولوں اور اسپتالوں میں شہید کیا گیا مگر ان کا پرسانِ حال کوئی نہ تھا، جنگ بندی کے معاملے پر سیاست کرنا اسلام اور بھائی چارے کے اصولوں کے خلاف ہے، غزہ میں خون ریزی کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے جس میں امریکی صدر، قطر، مصر، سعودی عرب، یو اے ای، ملائیشیا، ترکیہ اور پاکستان نے مؤثر کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شرم الشیخ میں امن معاہدے کے بعد غزہ میں جشن منایا گیا، بچے سجدہ ریز ہو گئے اور امید کی کرن جاگی کہ اب مزید شہادتیں نہیں ہوں گی، دو سال میں 74 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، جو انسانیت سوز ظلم کی بدترین مثال ہے، پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے اور فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔"

اقتصادی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، ہمیں امید ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہوگا، وقت آگیا ہے کہ ہم قرضوں سے نجات حاصل کریں، جس کے لیے محنت اولین شرط ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق کے بعد پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے، اور جب پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا تو دنیا ہماری بات وزن کے ساتھ سنے گی۔

Load Next Story