سینیٹ اجلاس میں ارکان کی گرما گرمی؛ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور ناصر بٹ آمنے سامنے
سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر ناصر بٹ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے ایوان کا ماحول متاثر ہوا۔
ایوان بالا کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی بطور پریزائیڈنگ افسر صدارت میں شروع ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران مختلف اہم امور پر گرما گرم بحث دیکھنے میں آئی۔
چائلڈ پروٹیکشن کے معاملے پر سینیٹر شہادت اعوان کے سوال کے جواب میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچوں اور آئندہ نسلوں کا تحفظ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ 2021 میں قائم کیا گیا اور اس کے بعد تمام اعداد و شمار کا تفصیلی بریک ڈاؤن شیئر کیا گیا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ حکومت شفافیت کے تمام تقاضے پورے کر رہی ہے اور اگر معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں دریائے سواں پر ڈیم کی تعمیر سے متعلق سوال پر سینیٹر علی ظفر کے استفسار پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ منصوبے کے لیے جنوری 2026 میں نیس پاک کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا ہے۔ پچھلے سیشن میں بھی ادارے کے معاملات پر تفصیلی بحث ہو چکی ہے جب کہ موجودہ ایم ڈی کی تقرری پر اراکین کو تحفظات ہیں۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ نیس پاک کو تباہ کرنے کی کوششوں پر اراکین میں تشویش پائی جاتی ہے اور انہوں نے معاملہ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز دی۔
اس دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے سندھ کے دریاؤں میں پانی کی صورتحال سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی شخص تمام اعداد و شمار کا حافظ نہیں ہوتا، بات کرتے وقت حقائق کو سامنے رکھنا چاہیے۔ حکومت جوابدہ ہے اور یہی نظام کی خوبصورتی ہے، اس لیے ایک ہی بات کو بار بار دہرانے سے گریز کیا جائے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ آئی سی ٹی کی تمام لائبریریز کو ای لائبریری میں کنورٹ کردیا گیا ہے۔ خواتین وکلا کے لیے ڈے کیئر سینٹر بنائے گئے ہیں۔ ہم تمام کورٹس اور بارز کو ڈیجیٹلائز کررہے ہیں۔ انصاف کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے اور ہم کوشش کررہے ہیں۔
بحث کے دوران ایوان میں سینیٹر ناصر بٹ اور سیف اللہ ابڑو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں ہر سوال پر سیف اللہ ابڑو اٹھ جاتے ہیں، پتا نہیں ان کا مسئلہ کیا ہے۔ جس پر ایوان کا ماحول کشیدہ ہوا، تاہم پریزائڈنگ افسر نے اراکین کو تحمل سے گفتگو کرنے کی اپیل کی۔
اسی موقع پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے واٹر ریزروائرز بڑھانا ناگزیر ہیں۔ 2026 تک ڈیمز کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی جو 10 سالہ منصوبے پر مشتمل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میری عمر ستر سال ہے، اب کتنے دن رہ گئے ہیں؟
بعد ازاں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر کافی حد تک اتفاق رائے حاصل کر لیا گیا ہے۔ ایک دو پوائنٹس پر پارٹیاں آپس میں مشاورت کر رہی ہیں۔ ستائیسویں آئینی ترمیم میں کیا کیا لا رہے ہیں، یہ کافی لمبی چوڑی بات ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے بغیر یہ ایوان نہیں چلنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے وزیرقانون بتائیں کیا کیا جائے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کئی ادوار میں اپوزیشن لیڈر کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تھے، جیل میں تھے اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جاتے تھے۔
ایف سی کی تنظیم نو آرڈیننس کی مدت میعاد بڑھانے کی قرارداد منظور
بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں ایف سی کی تنظیم نو کے آرڈیننس کی مدت میعاد بڑھانے کی قرارداد منظور کرلی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ایف سی تنظیم نو کے آرڈیننس میں مزید 100دن کی توسیع کی جائے ۔
2 بلز کی منظوری
سینیٹ اجلاس میں 2 اہم بلز کی منظوری بھی دی گئی۔ ارکان نے فیڈرل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا۔ یہ بل بیرسٹر عقیل ملک نے جب کہ ترامیم سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے پیش کیں۔ اسی طرح سینیٹ نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2025 کی منظوری بھی دی، جو وزیر مملکت بیرسٹر عقیل ملک نے پیش کیا تھا۔
بعد ازاں سینٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔