وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق شق سینیٹ میں پیش، شہباز شریف کا ردعمل سامنے آگیا
پاکستان مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش کیے جانے کے معاملے پر شہباز شریف کا بیان سامنے آگیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے۔
آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی… https://t.co/a4EncuG9os
پارلیمان کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیر قانون اعظم نذیر تار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کل آذربائجان تھے رات کو واہ واپس آئے ہیں، وزیر اعظم نے صبح ہی استثنیٰ سے متعلق تجاویز سے منع کر دیا تھا۔
وزیر قانون نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور مجھے صبح وزیر اعظم نے بلایا تھا، صدر اور دیگر عہدوں کیلئے استثنیٰ سے متعلق فنکشنز مختلف ہیں، فنکشنز مختلف ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم ایسا کوئی استثنیٰ نہیں چاہتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جے یو آئی کے اراکین کل کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے تھے، جے یو آئی اراکین نے کمیٹی کو پارٹی پالیسی سے آگاہ کیا تھا ، میرے خیال میں پارلیمانی جماعتوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہیے۔
گزشتہ روز صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم بھی نئی آئینی مسودے میں شامل کرلی گئی تھی۔
مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں کی جارہی ہے جس کے مطابق صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا، صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔