امریکا کا غزہ میں فوجی موجودگی سے انکار، مگر بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی تیاری
پینٹاگون کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا غزہ کی پٹی میں کوئی فوجی نہیں بھیجے گا۔
تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ بین الاقوامی افواج کو فلسطینی علاقے کے قریب تعینات کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
پینٹاگون کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹیں غلط ہیں تاہم اس نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ امریکا اور اس کے عالمی فوجی اتحادی مل کر غزہ کے علاقے کے قریب بین الاقوامی فوجی دستوں کو تعینات کرنے کے آپشنز پر کام کر رہے ہیں۔
ان افواج کو انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس کے تحت تعینات کیا جائے گا جو امریکی صدر کی غزہ امن منصوبے کی حمایت کریں گی۔
عہدیدار نے وضاحت کی کہ کسی امریکی فوجی کو غزہ میں تعینات نہیں کیا جائے گا، جو کچھ بھی اس کے برعکس رپورٹ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی میڈیا میں یہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ امریکا غزہ کی سرحد کے قریب 500 ملین ڈالر کی لاگت سے ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس میں کئی ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی گنجائش ہو گی۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کی بنیاد پر نافذ کیا گیا تھا۔
آئی ایس ایف اس منصوبے کا اہم حصہ ہے، جو غزہ میں اسرائیل کی واپسی کے دوران استحکام کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔
غزہ ہیلتھ وزارت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 2023 سے اب تک 69,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 170,600 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔