وفاقی دارالحکومت کے 1400 تعلیمی اداروں میں انسداد منشیات کیلیے چیکنگ پر 3 افراد تعینات
وفاقی دارالحکومت کے 1400 تعلیمی اداروں میں انسداد منشیات کے لیے چیکنگ پر صرف 3 افراد تعینات کیے گئے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ منشیات خاتمے کا فریم ورک بنانے کے لیے عدالتی حکم کے باوجود آئی جی اسلام آباد سے متعلقہ حکام کی میٹنگ نہیں ہو سکی ۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو 2 ہفتوں میں اے این ایف ، پرائیویٹ اسکول اتھارٹی و دیگر سے میٹنگ کی ہدایت کی۔ جسٹس راجا انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ جہاں امن وامان کا مسئلہ اہم ہے وہیں منشیات کے خاتمے کا مسئلہ بھی اہم ہے۔ امن و امان کے اقدامات کے باوجود کچہری میں دھماکا ہوگیا ۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر آئی جی کی مصروفیت تھی ، جلد میٹنگ ہو جائے گی۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب کو کہیں ایک گھنٹے کا کام ہے متعلقہ حکام سے منشیات کے خاتمے کے لیے میٹنگ کریں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ منشیات کے خاتمے سے متعلق پرائیویٹ اسکول ریگولیٹری اتھارٹی نے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔
نمائندہ پرائیویٹ اسکول ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں تقریباً ٹوٹل 1400 تعلیمی ادارے ہیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 1400 تعلیمی اداروں کے لیے آپ نے کتنے بندے تعینات کیے ہیں جو چیکنگ کرتے ہیں، جس پر نمائندہ پیرا نے بتایا کہ ہمارے پاس 3 افراد ہیں جو ان تعلیمی اداروں میں منشیات کے خاتمے سے متعلق چیکنگ کرتے ہیں ۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کہا کہ 14 سو تعلیمی ادارے اور چیکنگ کے لیے بندے 3، پھر تو آپ کو 4 سال لگ جائیں گے۔ آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ حکام اور آئی جی میٹنگ کرکے ایک فریم ورک بنائیں ۔ بعد ازاں عدالت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردی۔