میکسیکو کی مس یونیورس کی جیت؛ ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا
مس یونیورس 2025 کے مقابلے میں میکسیکو کی فاطمہ بوش نے نئی مس یونیورس کا تاج تو حاصل کرلیا مگر ابھی جشن ختم بھی نہ ہوا تھا کہ مقابلے کے سابق جج عمر حرفوش نے ایسا دعویٰ کردیا جس نے دنیا بھر کے مداحوں کو حیران کردیا ہے۔
لبنانی نژاد فرانسیسی کمپوزر اور سابق مس یونیورس جج عمر حرفوش نے الزام لگایا ہے کہ فاطمہ بوش کو جتوانے کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا تھا، اور اس کے پیچھے مس یونیورس آرگنائزیشن کے سربراہ راؤل روچا کے مبینہ کاروباری مفادات شامل تھے۔ عمر کے مطابق راؤل روچا کے فاطمہ بوش کے والد کے ساتھ کاروباری تعلقات تھے، اسی لیے نتیجہ ’طے شدہ‘ تھا۔
عمر حرفوش نے ججز کے پینل سے استعفیٰ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ فائنل سے 24 گھنٹے پہلے ہی امریکی چینل HBO پر کہہ چکے تھے کہ ’مس میکسیکو جیتے گی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں راؤل روچا اور ان کے بیٹے نے ان سے براہِ راست درخواست کی کہ وہ فاطمہ بوش کے حق میں ووٹ دیں کیونکہ ’یہ ہمارے کاروبار کے لیے مفید ہوگا‘۔
اس کے جواب میں عمر حرفوش نے دعویٰ کیا کہ انہیں ’غیر مہذب گفتگو‘ کی وجہ سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ مقابلے کے پریلمنری راؤنڈز شروع ہونے سے پہلے ہی ایک ’خفیہ کمیٹی‘ نے 30 فائنلسٹس منتخب کر رکھے تھے، اور یہاں تک کہا کہ ایک امیدوار اور انتخابی کمیٹی کے رکن کے درمیان مبینہ رومانس نے صورتِ حال کو مزید مشکوک بنا دیا تھا۔
تاہم مس یونیورس آرگنائزیشن نے ان تمام بیانات کی سختی سے تردید کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ نہ کوئی خفیہ انتخابی کمیٹی وجود رکھتی ہے، نہ نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے۔ ان کے مطابق تمام فیصلے مکمل شفافیت کے ساتھ کیے گئے تھے اور ججز کو باضابطہ طریقے سے منتخب کیا گیا تھا۔