’عدالت بھارتی فلم ’ایک دن کا سی ایم‘ کی طرح جوڈیشل پاور کا استعمال کرکےمسائل حل کرائے‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ دوران سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ میں نے بھی بھارتی فلم ’ایک دن کا سی ایم‘ دیکھی تھی ، وہ جو سب کو معطل کرتا رہتا ہے۔
سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کی 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں درخواست گزار کے دلائل مکمل ہوگئے۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ کو سن لیا ہے ، اس پر آرڈر پاس کرینگے ، کیوں نہ معاملہ ہائیکورٹ کی انسپکشن ٹیم کو بھجوا دیا جائے، سیشن کورٹ کے ججز کا معاملہ انسپکشن ٹیم کو بھجوایا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے تو 2004 میں آبزرویشن دیں تھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو نوٹیفکیشن آپ چیلنج کر رہے ہیں اس میں بظاہر کوئی غیر قانونی چیز نہیں، جو بات آپ کر رہے ہیں اس کے بعد لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی نے جج کو بحال کردیا تھا، آپ کو بڑے ادب سے سمجھا دیا ہے پھر بھی اپکو مسئلہ ہے تو لاہور ہائیکورٹ جائیں۔
وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے دلائل دیے اور مؤقف اپنایا کہ سات نومبر کو پٹیشن پر نمبر لگا آج 26 ہوگئی اب تک تو فیصلہ ہونا چاہیے، آپ چیف جسٹس ہیں اپکے پاس اختیارات ہیں، یہ جوڈیشری کا معاملہ ہے، کمپرومائز کرنے والوں کے نام کبھی تاریخ میں زندہ نہیں رہتے، ہمیشہ اسٹینڈ لینے والوں کے نام زندہ رہتے ہیں۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جس جج کی تعیناتی چیلنج کی وہ اس وقت مہنگی گاڑیوں میں آتے جاتے ہیں، آپ چیک کروائیں کچہری کی پارکنگ میں وی ایٹ اور بی ایم ڈبلیو گاڑیاں کس کی ہیں، آپ چیک کروائیں اتنی مہنگی گاڑیاں سیشن جج کیسے استعمال کر سکتا ہے، ایک جوڈیشل افسر جس کے خلاف سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہیں وہ آگے بھی اتنے بڑے فیصلے دے گا۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ آپ بطور انتظامی کمیٹی بھی چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں، وکیل ریاض حنیف راہی نے دوران سماعت رستوں کی بندش کا معاملہ اٹھا دیا اور کہا کہ میں نے پٹیشن کی کہ پی ایس ایل کا آڈٹ نہیں ہوتا وہ درخواست مقرر ہی نہیں ہوئی، کیا آج پی ایس ایل کی وجہ سے شاہراہِ دستور پر ہم اپنی رسائی بھول جائیں۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ میچز کے باعث صبح آٹھ بجے نکلتے ہیں نو بجے تک یہاں لائن میں لگ کر آتے ہیں، کب تک ہم خاموش رہینگے سائلین وکلاء خوار ہو کر عدالت آتے ہیں۔
دوران سماعت انڈین مووی ایک دن کا سی ایم کا بھی تذکرہ کیا گیا، وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ میں نے ایک انڈین مووی دیکھی ایک دن کا سی ایم اس میں وہ بندہ صحیح پاور استعمال کرتا ہے، عدالت بھی ایسے ہی اپنی جوڈیشل پاور کا خود استعمال کرے اور ان مسائل کو حل کروائے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ جی وہ فلم میں نے بھی دیکھی تھی ، وہ جو سب کو معطل کرتا رہتا ہے، آپ رستوں کی بندش کی پٹیشن دائر کریں ہم اسکو الگ سے دیکھ لینگے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ آپ ایک اسپیشل بینچ بنا کر بے شک اپنے پاس لگا لیں لیکن کچھ تو کریں ، آج جوڈیشری میں ہم کہاں کھڑے ہے، پہلے اخبار کی بڑی خبر سپریم کورٹ کی ہوتی تھی اب کہاں ہے سپریم کورٹ ؟ ہم آج بھی جوڈیشری کے ساتھ ہیں کل بھی ساتھ تھے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ راہی صاحب سنیے تو صحیح، ایک تو آپ کی اسپیڈ بہت یے آپ بات سنتے ہی نہیں، جس جج کی تعیناتی آپ نے چیلنج کی وہ یہاں ڈیپوٹیشن پر آئے ہیں، وہ لاہور ہائیکورٹ کے ماتحت تھے وہی ان کے خلاف کاروائی کر سکتے ہیں، ہم نے یہاں کا معاملہ دیکھنا ہے انکی یہاں ڈیپوٹیشن درست ہوئی تھی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جس ڈیپوٹیشن پر وہ تین سال کے لیے یہاں آئے ہم نے اسکو چیلنج کیا ہے،چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ آپ کو سن لیا ہے آپکی درخواست پر ہم آرڈر کردینگے۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار کے دلائل کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔