ہانگ کانگ میں خوفناک آگ سے 151 اموات، حکام کی بڑی غفلت سامنے آگئی

تحقیقات کے مطابق آگ سات رہائشی ٹاورز میں پھیلی، جہاں 4 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں

ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے حالیہ دہائیوں کی بدترین آتشزدگی میں 151 افراد کی ہلاکت کے بعد واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک آزاد کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

حکام کے مطابق وانگ فُک کورٹ ہاؤسنگ کمپلیکس کی عمارتوں میں جاری تعمیر و مرمت کے دوران غیر معیاری پلاسٹک میش اور انسولیشن فوم استعمال کیا گیا، جس نے آگ کے تیزی سے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔

پولیس اب تک 13 افراد کو شبہِ قتلِ خطا کے الزام میں گرفتار کر چکی ہے، جبکہ انسداد بدعنوانی کمیشن نے بھی 12 افراد کو ممکنہ کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ دونوں تحقیقات میں گرفتار کیے گئے افراد میں کوئی مشترک ہے یا نہیں۔

تحقیقات کے مطابق آگ سات رہائشی ٹاورز میں پھیلی، جہاں 4 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دو عمارتوں میں تلاش کا عمل ابھی باقی ہے جبکہ تیس کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ عوامی غم و غصے کے پیشِ نظر جان لی نے کہا کہ کسی کو بھی سانحے کو سیاسی رنگ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

رہائشیوں نے گزشتہ برس ہی تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے آتش گیر مواد کے خطرات سے متعلق شکایات درج کرائی تھیں، تاہم سرکاری محکموں نے انہیں "کم خطرہ" قرار دیا تھا۔

بعد ازاں تحقیقات میں سامنے آیا کہ ٹھیکیداروں نے مشکل مقامات پر غیر معیاری میش نصب کر کے معائنہ کاروں کو دھوکا دیا، جبکہ انسولیشن فوم نے آگ کو مزید بھڑکایا۔ اس دوران فائر الارم بھی درست طور پر کام نہیں کر رہے تھے۔

حادثے میں متعدد غیر ملکی گھریلو ملازمین سمیت پالتو جانور بھی ہلاک ہوئے۔ تقریباً 1,500 افراد کو ہنگامی مراکز سے عارضی رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ حکومت نے متاثرہ گھرانوں کو 10 ہزار ہانگ کانگ ڈالر کی فوری مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ

Load Next Story