غربت، پابندیاں اور سفاک حکمرانی، طالبان کی پالیسیوں نے افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا

کم آمدنی، مہنگائی اور روزگار کے محدود مواقع کے باعث نوجوان تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں

افغانستان میں طالبان حکمرانی کے تحت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر افغان اور بین الاقوامی اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سخت مالی پابندیوں، محدود آزادیوں اور معاشی پالیسیوں کی ناکامی نے لاکھوں افغان شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کر دیا ہے، جبکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بنتی جا رہی ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق ملک میں بے روزگاری اور مسلسل بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات نے ہزاروں خاندانوں کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ کم آمدنی، مہنگائی اور روزگار کے محدود مواقع کے باعث نوجوان تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں، جبکہ بہت سے افراد معمولی تنخواہوں کے باوجود اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سرمایہ کاری اور معاشی بحالی اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک سیاسی استحکام اور قابل انتظام حکومتی ڈھانچہ قائم نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق طالبان کی نااہلی اور غیر واضح پالیسیوں نے ملکی معیشت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔

ماہرینِ نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ غربت، بے روزگاری اور معاشرتی عدم استحکام نوجوانوں میں ذہنی دباؤ اور خودکشی کے رجحانات میں خطرناک اضافہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سینٹر فار سیویلیئنز ان کانفلکٹ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں شہریوں کی حفاظت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بنیادی سیکیورٹی اور انسانی آزادیوں کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔

متعلقہ

Load Next Story