متنازع ٹویٹس کیس؛ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی 3 متفرق درخواستیں خارج
فوٹو: فائل
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی 3 متفرق درخواستیں خارج کر دیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے ایمان مزاری کی بریت کی درخواست خارج کی جبکہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی دوبارہ جرح اور اسٹیٹ کونسل کے خلاف درخواست خارج کی۔
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو 2 بجے 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کی ہدایت کر دی۔ کیس کی سماعت میں 2 بجے تک پھر وقفہ کر دیا گیا۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا۔
قبل ازیں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ 342 کے سوالنامہ کا کیا بنا؟ ایڈوکیٹ ہادی علی چٹھہ نے بتایا کہ ہمیں 342 کے بیان کی کاپی نہیں ملی۔ جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں 342 کا بیان ٹائپ کرکے آپ کو 10 بجے دوں گا۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں 10 بجے تک وقفہ کیا۔ دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو اسلام آباد بار کے صدر نعیم علی گجر نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔ ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
صدر بار نعیم گجر نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ویلکم بیک سر، آپ کا دورہ کیسا رہا؟ سر آپ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو کر آئے ہیں۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے نعیم علی گجر پیش ہوئے۔ ایمان اور ہادی کی جانب سے جرح کا حق بحال کرنے کی درخواست دائر کی گئی۔
وکیل نعیم علی گجر نے کہا کہ ہمیں وقت دے دیں ہم اسں میں معاونت کر دیتے ہیں۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ مشرف کیس میں سپریم کورٹ واضع کر چکی، اگر ملزم بار بار پیش نہیں ہوتا تو عدالت ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل آگے بڑھا سکتی ہے۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے کیس آپ سے ٹرانسفر کرنے کی درخواست بھی دائر کرنی ہے۔
عدالت نے سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد وکیل شیر افضل مروت، صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر، ممبر اسلام آباد بار راجہ علیم عباسی و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
شیر افضل مروت کی جانب سے اسٹیٹ کونسل کے حوالے سے دائر درخواست پر دلائل دیے گئے۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جب بھی اسٹیٹ کونسل مقرر کیا جاتا ہے اس کے کوئی رولز ہیں، اسٹیٹ کونسل کے لیے 5 سال کی فوجداری پریکٹس ضروری ہے، اگر عدالت اسٹیٹ کونسل مقرر کرتی ہے تو ملزمان کو ان پر اعتماد ہونا چاہیے۔
شیر افضل مروت کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا گیا۔ انہوں نے دلائل میں کہا کہ عدالت دیکھے اسٹیٹ کونسل کیس کی تیاری کے لیے جوڈیشل آڈر دیا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ٹائم دے تاکہ معاملات حل ہو سکیں، یہ ہمارے بہن بھائی ہیں ہم نے ویڈیو دیکھی ہادی کو گرفتار کرکے لے جایا گیا۔
ممبر اسلام آباد بار راجہ علیم عباسی نے دلائل میں کہا کہ جب اسٹیٹ کونسل مقرر کیا گیا تو ملزمان کی رائے آڈر پر موجود ہے، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے کہا گیا ہمیں اسٹیٹ کونسل پر اعتماد نہیں ہے، عدالت سے گزارش ہے کہ گواہان کو دوبارہ طلب کر لیں تاکہ ہم جرح کر لیں، عدالت سے ریکوسٹ ہے تھوڑا ٹائم دے شاید چیزیں بہتر ہوں۔
صدر بار نعیم گجر نے دلائل میں کہا کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو گزشتہ سماعت پر دھکے دیے گئے، آج پوری عدالت میں پولیس بیٹھی ہے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار آج تک چپ رہی ہے، لوگ اور ممبران مجھ سے پوچھتے ہیں ممبران کیساتھ کیا ہو رہا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس کو نارمل کیس کی طرح دیکھا جائے۔
شیر افضل مروت نے استدعا کی کہ عدالت گواہان کو دوبارہ بلا لیں، تھوڑا ٹائم دے دیں۔
اسٹیٹ کونسل کے حوالے دائر درخواست پر دلائل مکمل ہوگئے۔