ہِلّی کے محاذ پر بہادری کی مثال قائم کرنیوالے میجر محمد اکرم شہید کا 54واں یومِ شہادت 

جوانوں کے حوصلے کو بلند کرنا میجر محمد اکرم کا وہ کارنامہ تھا جس نے ہِلّی کے دفاع کو ٹوٹنے نہیں دیا

آج میجرمحمداکرم شہید (نشانِ حیدر) کا 54واں یومِ شہادت پوری عقیدت واحترام سے منایاجارہا ہے۔

میجرمحمداکرم شہیدکے یوم شہادت پردن کا  آغازملک بھرکی مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔

علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کا لہو پوری قوم پر قرض ہے۔ شہید ہمیشہ زندہ و تابندہ رہتے ہیں،  میجر محمد اکرم شہید دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی میجر محمد اکرم شہید کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہِلّی کی سرزمین آج بھی شہید میجر محمد اکرم کی شجاعت اور بہادری کی گواہ ہے۔ میجر مجمد اکرم دشمن کی یلغار کے سامنے دیوار بن کر کھڑے رہے اور دشمن کے عزائم چکناچور کئے۔

انہوں نے کہا کہ گولہ باری اور دشمن کی پیش قدمی کے باوجود میجر محمد اکرم ثابت قدم رہے اور بے مثال جرات کا مظاہرہ کیا۔ ہر مورچے پر پہنچ کر جوانوں کے حوصلے کو بلند کرنا میجر محمد اکرم کا وہ کارنامہ تھا جس نے ہِلّی کے دفاع کو ٹوٹنے نہیں دیا ۔

محسن نقوی نے کہا کہ میجر محمد اکرم کی جدوجہد یاد دلاتی ہے کہ ایمان، فرض شناسی اور عزم کی طاقت کسی بھی معرکے کا فیصلہ بدل سکتی ہے۔ میجر محمد اکرم شہید جیسے بہادر سپوت پاک وطن کا سرمایہ افتخار ہیں۔ پاک سرزمین کی حفاظت ہمارے عظیم شہداء نےاسلام ممکن بنائی ہے اور شہداء کی قربانیاں وجرات قوم کی سب سے بڑی طاقت ہے۔

میجر محمد اکرم شہید کی داستان

میجر محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو ضلع گجرات کے گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوئے۔ میجر محمد اکرم کے خاندان کے بیشتر افراد کا تعلق پاک فوج کےکسی نہ کسی شعبے سے تھا۔ آپ کو سپاہ گری اور دلیری وراثت میں ملی۔

میجر محمد اکرم نے 1961ء میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ آپ 4 فرنٹئیر فورس رجمنٹ کا حصہ بنے اور 1970 میں میجر کے رینک پر فائز ہوئے۔ 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران میجر محمد اکرم مشرقی پاکستان میں ہلی کے محاذ پر ایک کمپنی کی قیادت کر رہے تھے۔ دُشمن کے ایک بریگیڈ نے آپ کی کمپنی کے دفاعی حصار کو توڑنے کے لیے متعدد حملے کئے۔

ہندوستانی فوج، توپ خانے ، بکتر بند اور فضائیہ کی عددی برتری کے باوجود آپ کی کمپنی نے مسلسل5دن اور 5 راتوں تک دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا۔ 5دسمبر  1971 کو چاروں اطراف سے آپ کی کمپنی دُشمن کے نرغے میں آگئی۔ میجرمحمداکرم نے اپنے زیرِ کمان ساتھیوں کوحکم دیا کہ وہ دستیاب گولہ بارود کے ذخیرے کو ممکنہ حد تک احتیاط سے استعمال کریں تاکہ دُشمن کے قریب آنے پر یکبارگی بھرپور جواب دیا جا سکے۔

 انتہائی مشکل حالات سے دوچار میجر محمد اکرم اور اُن کے جانباز ساتھیوں نے شجاع وار دُشمن پر بھرپور اور اچانک حملہ کردیا۔ اس اچانک حملہ نے نہ صرف مکار دشمن کو ورطہِ حیرت میں مُبتلا کردیا بلکہ اسے بھاری جانی نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑا۔ بھرپور مزاحمت کے نتیجے میں ہندوستانی فوج مادرِ وطن کے ایک اِنچ پر بھی قبضہ کرنے کی جرأت نہ کر سکی۔

زخموں سے بے نیاز میجر محمد اکرم دفاعِ وطن کے اِس معرکے میں شہید ہو گئے۔ میجرمحمداکرم شہید کی بے مثال جرات و بہادری کے اعتراف میں آپکو پاکستان کےسب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔

Load Next Story