پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات، دفتر خارجہ کا لاعلمی کا اظہار
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات سے متعلق دفتر خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھیں، ان مذاکرات سے متعلق ہمیں کچھ علم نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جب تک افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی کی روک تھام کی پختہ یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اس وقت تک سرحد بند رہے گی، مسئلہ صرف ٹی ٹی پی یا ٹی ٹی اے نہیں، افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں، سرحد کی بندش کے تناظر کو اسی حقیقت میں سمجھا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان کا افغانستان کے عوام سے کسی قسم کا اختلاف نہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں، بارڈر بندش کے سکیورٹی اسباب ہیں، افغان عوام کے لیے امدادی راہداری میں پاکستان ہمیشہ مثبت رہا ہے، بارڈر پالیسی کا تعلق افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی تعاون سے ہے، افغان حکومت یقین دہائی کرائے کہ دہشت گرد اور پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے تب ہی سرحد کھولیں گے۔
طاہر حسن اندرابی کا کہنا تھا ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطح ترک وفد اسلام آباد آئے گا، ترکیہ وفد کے نہ آنے کی وجہ شیڈولنگ ہو سکتی ہے یا پھر طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی، افغانستان سے سرحد کی بندش ہم نے اپنی حفاظت کے لیے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے شہری دہشتگردی کا نشانہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن کا دورہ بھارت دونوں خودمختار ممالک کا باہمی معاملہ ہے، بھارت اور روس کے ممکنہ دفاعی معاہدوں پر پاکستان کی کوئی مخصوص پوزیشن نہیں ہے، ریاستیں اپنے دو طرفہ تعلقات بڑھانے میں خودمختار ہیں۔
ان کا کہنا تھا بھارتی حکومت کی مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسوں پر تشویش ہے، ریاستی سرپرستی نے انتہا پسند تنظیموں کو مزید دلیر بنا دیا ہے، کل بابری مسجد کا 33واں یوم شہادت ہے، یہ واقعہ آج بھی تشویش اور دکھ کاباعث ہے، مسلم مذہبی علامتوں اور تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کے ہر عمل کا شفاف احتساب ضروری ہے، کسی بھی مقدس مقام کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرغزستان کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا، کرغز صدر اور وزیراعظم نے وفد کی سطح پر ملاقاتیں کی، دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک تجارتی حجم سال 2027-28 تک 200 ملین تک پہچانے پر اتفاق کیا۔
ترجمان کے مطابق کرغز صدر کے دورے پر 15 ایم او یوز پر دستخط ہوئے، کرغز صدر نے بزنس فورم سے خطاب کیا، بزنس فورم میں 20 سے زائد کرغز کمپنیاں تھیں جبکہ 80 سے زائد پاکستانی تاجر شریک تھے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے کرغز وزیر خارجہ اور صدر سے ملاقاتیں کیں، مصر کے وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کیا، اسحاق ڈار نے اسلام آباد کانکلیو کا افتتاح کیا۔
واضح رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات کا دعویٰ کیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے سعودی عرب میں امن مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس کی میزبانی سعودی عرب، ترکیہ اور قطر نے مشترکہ طور پر کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات پھر بے نتیجہ ختم، رائٹرز کا دعویٰ
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوسکی تاہم جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔