غزہ میں اسرائیلی گینگسٹر ابو شباب کون تھا؟ کیسے قتل ہوا؟ حقائق
غزہ میں دہشت اور لوٹ مار کی علامت بننے والا اسرائیلی گینگسٹر یاسر ابو شباب کون تھا
غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کی حمایت سے دہشت، لوٹ مار اور جرائم کی علامت بننے والا بدنام زمانہ گینگسٹر یاسر ابو شباب گزشتہ روز ایک حملے میں مارا گیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یاسر ابو شباب کو قتل کرنے والا حملہ آور کون تھا اور اس کے بارے میں تاحال متضاد خبریں آرہی ہیں۔
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ یاسر ابو شباب اپنے ہی ایک ساتھی کے ساتھ جھڑپ کے دوران زخمی ہوا اور اسرائیلی اسپتال میں دوران علاج چل بسا۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے گھات لگا کر یاسر ابو شباب کو نشانہ بنایا ہے۔
یاسر ابو شباب کون تھا؟
31 سالہ یاسر ابو شباب کی پیدائش بدو قبیلے الترابین میں ہوئی اور وہ نوجوانونی سے ہی بدو ملیشیا سے منسلک تھا۔ یہ گینگ اسرائیل کی ایما پر غزہ میں حماس کے خلاف کام کرتا تھا۔
ابو شباب کا گینگ غزہ میں بھتہ خوری، لوٹ مار، ڈکیتی اور قتل جیسی سنگین کارروائیوں میں ملوث رہا ہے جس پر ابو شباب جیل میں 25 سال قید کی سزا بھگت رہا تھا۔
7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے غزہ پر بمباری کے آغاز کے بعد ہی اسے جیل سے رہا کر دیا گیا اور اسرائیل جیل سے باہر آتے ہی اس نے اسرائیل کی حمایت سے "القوات الشعبیۃ" نامی نجی آرمی بنائی۔
یہ مسلح ملیشیا رفح کے مشرقی علاقوں میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا اور اسرائیل کو حماس کی مخبری بھی کرتا رہا۔
حماس کے کارکنان اور مقامی رہنماؤں کے قتل میں بھی یاسر ابو شباب کی مسلح ملیشیا ہی ملوث تھی اور غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار بھی کرتا رہا۔
غزہ جنگ بندی کے بعد سے حماس اور یاسر ابو شباب کی مسلح ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا تھا۔