سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراؤں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی، فاروق ستار

سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ملک دشمنی کا اظہار کیا گیا، اسلحہ لہرا لہرا کر دکھایا گیا

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا ہے کہ 7 دسمبر کو سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراؤں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر  رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے مرکزی رہنما علی خورشیدی اور دیگر کے ہمراہ بہادرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج کی پریس کانفرنس جس کا بنیادی مقصد 7 دسمبر سندھی کلچر ڈے کے موقع پر کراچی کی شاہراہوں اور سڑکوں پر مسلح جتھوں کے ذریعے "ریاست کے اندر ریاست" قائم کرنے کی سازش کو بے نقاب کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک اور شرمناک عمل کے دوران نہ صرف ہنگامہ آرائی اور تشدد کے واقعات ہوئے بلکہ سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ایمبولینسوں کو نذرِ آتش کیا گیا اور ریلی کے شرکاء نے کھلے عام اسلحہ لہرا کر پاکستان مخالف اور نفرت انگیز نعرے لگائے، جس پر ایم کیو ایم پاکستان شدید مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ترجمان کے بیانات کا انتظار کرتے رہے مگر ان کی پراسرار خاموشی یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ ملک دشمنی کا ایک ایجنڈا اور سوچی سمجھی سازش ہے، جس کے بعد اس قانون شکنی پر جب پولیس نے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تو آدھے سے زیادہ ملزمان کو تھانے سے فرار کروا دیا گیا اور سب سے خوفناک و خطرناک عمل اعلیٰ عدلیہ کا رویہ ہے جس نے ملزمان کو "معصوم" قرار دیتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے والوں کو "جاہل" کہہ کر خود وکیلِ صفائی کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ بشریٰ زیدی کی ہلاکت کے واقعے میں جب آئین و قانون نے ساتھ نہ دیا تو جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا، آج ایک بار پھر بھائی کو بھائی سے لڑانے اور نفرت کے بیج بو کر لوگوں کو اشتعال دلانے کی سازش ہو رہی ہے۔

ایک طرف گلشن اقبال میں چالیس سال سے مقیم شہری کے گھر پر مخصوص زبان بولنے والا وکلاء کا گروپ ناجائز قبضے کے لیے پہنچ جاتا ہے تو دوسری طرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے خلاف، جو آئین اور قانون کے مطابق وفاق کے نمائندے ہیں۔

گورنر ہاؤس کے باہر غلیظ زبان استعمال کی گئی اور ان کی نسلوں کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں، جبکہ گورنر صاحب اس سے ایک رات قبل گورنر ہاؤس میں سندھی کلچر ڈے منا کر امن و محبت کا پیغام دے رہے تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ کامران ٹیسوری پر کی گئی اس شرمناک جسارت کا نوٹس نہیں لیتے تو پھر یہ وقت آزمائش اور سیاست کا ہے اور اللہ نہ کرے کہ 24 دسمبر کو جب مہاجر نوجوان کلچر ڈے منائیں اور اگر انہوں نے 17 سال کی بدترین اور متعصبانہ حکمرانی کے خلاف کوئی ایسی بات کی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا، لہٰذا یہ وقت ہے کہ اصلاحات کی جائیں اور نفرت و تعصب کے بیج بونے سے گریز کیا جائے۔

اس موقع پر علی خورشیدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی باشعور عوام اس طرح کی غیر آئینی اور ملک دشمن حرکات و سکنات کا مزید متحمل نہیں ہو سکتی اور یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ دس روپے کے بارہ ترجمانوں کی جانب سے اس انتہائی اہم قومی معاملے پر کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف آج بھی واضح ہے کہ ہم آئین اور ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔اس موقع پر ارکانِ صوبائی اسمبلی فصیل رفیق، بلقیس مختار، فرح سُہیل، عامر صدیقی اراکین اسمبلی،  و دیگر مرکزی ذمہ داران بھی موجود تھے۔

Load Next Story