فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث، پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، معروف صحافی کا دعویٰ

ہوسکتا ہے فیض حمید کوئی ایسا بیان دے دیں جس سے عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کواپنے ساتھ ملزم بنالیں، حامد میر

فوٹو: فائل

اسلام آباد:

معروف صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث تھے اور 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے رابطے میں تھے اور گائیڈنس کے نام پر ورغلا رہے تھے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘پی کے پولیٹکس’ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ ‘میری ذاتی معلومات ہیں اور ہمیں اس وقت سے معلوم تھا جب فیض حمید کو گرفتار نہیں ہوئے تھے کہ فیض حمید پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور اس حوالے سے چند پی ٹی آئی رہنما تنگ تھے کیونکہ وہ ڈکٹیٹ کرتے تھے اور عمران خان کو شکایت بھی کی گئی پھر عمران خان گرفتار ہوئے تو اس کے بعد بھی ان کی مداخلت جاری رہی اور پھر یہ بھی گرفتار ہوئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کے وکلا نے کرپشن کے کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو 9 مئی کا کیس بھی ان کے وکلا 6 مہینے سے 8 مہینے تک کھینچ گئے تو کافی مشکلات پیدا ہوجائیں گی اور جو لوگ سمجھتے ہیں عمران خان فوری طور پر ایک اور مقدمے میں پھنس جائیں گے تو ہمیں ذرا انتظار کرنا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر یہی وکلا جو اس مقدمے جس میں ان کو سزا ہوئی ہے اور وہ اس کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو آئندہ بھی یہی وکلا ہوتے ہیں تو یہ معاملہ اتنی جلدی نہیں نمٹے گا اور 6 سے 7 مہینے اس میں بھی گزر جائیں گے’۔

عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت جانے سے متعلق امکانات پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ‘جب فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھنے کے مجاز نہیں تھے تاہم ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو ان کا وزیراعظم سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم سے ہدایات لیتا ہے تو وہ جائز تھا لیکن جب کور کمانڈر پشاور بنایا گیا تو ایک طرف عمران خان کے ساتھ چینل کھولا ہوا تھا، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی چینل کھولا ہوا تھا اور میں نے ان شخصیات سے تصدیق بھی کی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم شہباز شریف جب وزیراعظم بنے تو فیض حمید نے بطور کور کمانڈر پشاور ایک چینل کھولا اور ملاقات کی درخواست کی، ملنا چاہتے تھے اور ان کو اپنی وفاداری کا یقین دلا رہے تھے کہ میں آپ کا بڑا وفادار رہوں گا آپ مجھے آرمی چیف بنا دیں اور اس طرح کی باتیں یہ بطور کور کمانڈر پشاور عمران خان کے ساتھ بھی کرتے تھے’۔

معروف صحافی نے کہا کہ ‘اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف یہ انکار نہیں کرسکتے کہ جنرل فیض نے بطور کورکمانڈر ان سے براہ راست رابطہ کیا اور آرمی چیف بننے کے لیے لابنگ کی جو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی تھی، اگر شہباز شریف ان کے خلاف گواہی دیں تو ان کی گواہی بڑی معتبر ہوگی اور میرا خیال جنرل فیض پھنس جائیں گے’۔

حامد میر نے کہا کہ ‘اب شہباز شریف صرف جنرل فیض کو نہیں پھنسانا انہوں نے تو ساتھ میں عمران خان کو بھی پھنسانا ہے تو اس کے لیے ہوسکتا ہے فیض حمید خود کوئی ایسا بیان دے دیں جس سے عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کو بھی وہ اپنے ساتھ ملزم بنالیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے تحریک انصاف کے ایک بہت سینئر رہنما نے بتایا کہ جنرل فیض 9 مئی کے معاملات میں 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو ہمارے ساتھ رابطہ کیا اور گائیڈنس کے نام پر ورغلاتے رہے، انہوں نے ہم سے غلط کام کروانے کی کوشش کی تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا، کچھ لوگوں نے فون کالز سننی بند کردی اور کچھ کال سنتے رہے’۔

حامد میر نے کہا کہ ‘مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل فیض براہ راست 9 مئی میں ملوث تھے ، جس کا پاکستان تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا لیکن اب وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے عمران خان کو پھنسا سکتے ہیں’۔

Load Next Story