سردیوں میں ہونٹ پھٹنے کی وجہ کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ہونٹوں کا بار بار پھٹنا صرف موسم یا پانی کی کمی کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے اکثر اہم وٹامنز اور منرلز کی کمی بھی کارفرما ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہ مسئلہ مزید شدت اختیار کر لیتا ہے جس سے شہریوں کو تکلیف، جلن اور زخموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق وٹامن بی کمپلیکس خصوصاً بی ٹو (Riboflavin)، بی تھری، بی سکس اور بی بارہ کی کمی ہونٹوں کی خشکی، پھٹنے اور کناروں پر زخم بننے کا سبب بنتی ہے، جسے طبی اصطلاح میں اینگولر کیلائٹس کہا جاتا ہے۔ اسی طرح وٹامن سی کی کمی جلد کو کمزور کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں ہونٹوں پر دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ آئرن اور زنک کی کمی بھی ہونٹوں کے دیر سے ٹھیک ہونے اور بار بار پھٹنے کی ایک اہم وجہ ہے، خصوصاً خواتین اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والی ماہر امراضِ جلد ڈاکٹر آشا سکلانی کے مطابق وٹامن بی 12 کی کمی کی صورت میں ہونٹ زیادہ خشک ہو جاتے ہیں اور جلد میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وٹامن بی 12 خون کے سرخ خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کمی خون کی کمی، بے حسی، جھنجھناہٹ اور یادداشت کی کمزوری کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے بچاؤ کے لیے متوازن غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ دودھ، دہی، انڈے، دالیں، سبز پتوں والی سبزیاں، مالٹا، کینو اور لیموں وٹامنز کی کمی پوری کرنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ گوشت، کلیجی، چنے اور خشک میوہ جات آئرن اور زنک کی فراہمی کا مؤثر ذریعہ ہیں۔
علاج کے حوالے سے ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ وٹامن بی کمپلیکس ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کیا جائے، دن میں کئی بار لپ بام یا پیٹرولیم جیلی لگائی جائے اور ہونٹوں کو بار بار زبان سے گیلا کرنے کی عادت ترک کی جائے۔ اس کے علاوہ زیادہ مقدار میں پانی پینا بھی بے حد ضروری ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہونٹوں کے کناروں پر شدید درد، جلن یا سفید تہہ نمودار ہو جائے تو یہ فنگل انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے، ایسی صورت میں خود علاج کے بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔