آسٹریلیا؛ حملہ آور کو پکڑنے والے مسلم شخص پر لاکھوں ڈالرز انعامات کی بارش
احمد الاحمد کے لیے ملین ڈالرز فنڈز جمع ہوچکے ہیں
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اپنی جان پر کھیل کر دہشت گرد حملہ آور کو قابوکرنے والے شامی نژاد مسلم احمد الاحمد پر انعامات کی بارش شروع ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ آور کو پکڑنے والے مسلم پھل فروش انٹرنیشنل ہیرو بن گیا۔ جس کی جرات و بہادری کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔
احمد الاحمد کی ستائش امریکی صدر ٹرمپ، اسرائیلی و آسٹریلوی وزیراعظم سمیت متعدد ممالک کے سربراہان نے بھی کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس شخص نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کئی لوگوں کی جان بچائی، یہ حقیقی بہادری کی مثال ہے۔
تاہم اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے معروف امریکی ارب پتی تاجر نے احمد الاحمد کی دلیری کو سراہتے ہوئے ایک لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کردیا۔
انھوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پھر میڈیا گفتگو میں کہا کہ اگر کوئی اس بہادر شخص کے بارے میں مصدقہ اطلاع دے سکے تاکہ انعام پہنچایا جاسکے۔
چند ہی گھنٹوں بعد امریکی تاجر اسپتال پہنچ گئے اور احمد الاحمد سے ملاقات کی اور انعام دینے کا وعدہ کیا۔
بات صرف یہیں پر نہیں رکی بلکہ احمد الاحمد کی جرات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آن لائن فنڈ ریزنگ مہم بھی چلائی گئی جس میں 10 لاکھ ڈالر سے زائد رقم جمع کی جا چکی ہے۔
حملہ آور کے گولی سے زخمی ہونے والے احمد الاحمد کے لیے یہ رقم علاج اور روشن مستقبل کے لیے مختص کی جائے گی۔
Ahmed is a real-life hero. Last night, his incredible bravery no doubt saved countless lives when he disarmed a terrorist at enormous personal risk.
It was an honour to spend time with him just now and to pass on the thanks of people across NSW. pic.twitter.com/3xNBW8vxvZحملے کو روکنے کی کوشش میں احمد الاحمد کے بازو اور ہاتھ میں گولیاں لگی تھیں اور سینٹ جارج اسپتال میں سرجری بھی کی گئی ہے۔
ڈاکٹرز کے بقول احمد الاحمد کی حالت اب خطرے سے باہر ہے لیکن وہ اب بھی زیر علاج ہیں جہاں ان کے مزید آپریشنز کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز یہودیوں کی ایک تقریب میں دو حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس میں 16 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔
ایک حملہ آور 50 سالہ ساجد اکرم ہلاک جب کہ اس کا بیٹا 24 سالہ نوید اکرم شدید زخمی ہوگیا تھا۔ جس کی گرفتاری احمد الاحمد کی بہادری اور دلیری کے باعث ممکن ہوئی تھی۔
واقعے کے بعد آسٹریلوی حکومت نے یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔