بھارتی جارحیت پر اقوام متحدہ کی مہر ثبت!
پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والی جنگ کی بازگشت آج بھی پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے اور مختلف جانب سے وقفے وقفے سے اس پر اظہار خیال کیا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے حملے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور غیر جانبدار و شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ بھارت نے 7 مئی کو پاکستانی حدود میں طاقت کا استعمال کیا اور یو این چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت سیکیورٹی کونسل کو اطلاع نہیں دی جب کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کو بروقت بتایا کہ وہ آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ یو این ماہرین نے بھارتی جارحیت کو پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی مذکورہ رپورٹ نے پاکستان کے اس موقف پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ 7 مئی کو بھارت نے پہلگام واقعے کو بے بنیاد جواز بنا کر پاکستان پر الزام تراشی کی اور پھر جارحیت کا ارتکاب کرکے نہ صرف عالمی امن قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹرکی بھی صریحاً خلاف ورزی کرکے پاکستان پر جنگ مسلط کی۔
پاکستان کے اس موقف کو بھی دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان نے اپنا حق دفاع استعمال کرتے ہوئے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دے کر قومی سلامتی کو یقینی بنایا۔ امریکا، چین، روس، برطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر ممالک کے سربراہوں نے پاکستان کے خلاف بھارت کی مبینہ جارحیت اور جنگی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ چار روزہ جنگ میں بھارت کے 7 رافیل طیارے گرا کر پاک فضائیہ نے اپنی مہارت کا سکہ بٹھا کر دنیا پر ثابت کر دیا کہ وہ حجم اور قوت میں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے خلاف اپنے دینی جذبے، حربی صلاحیت اور جنگی مہارت سے وطن کا دفاع کرنے کی پوری اہلیت اور استعداد رکھتی ہے۔
بھارت 10 مئی کے حملے کو ساری زندگی نہیں بھول سکتا، اس دن پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں مرتب کردہ جنگی حکمت عملی کے طفیل دشمن پر ایسی کاری ضرب لگائی کہ صدیوں تک اس کے زخم نہیں بھر سکیں گے۔ پلان کے مطابق اگلا حملہ اس سے بھی زیادہ شدید اور خوف ناک تھا کہ اس ممکنہ خطرات کے پیش نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مداخلت کر کے پاک بھارت جنگ رکوا کر اپنا کردار ادا کیا جس کا وہ مختلف مواقعوں پر اظہارکرتے رہتے ہیں۔
پاک بھارت جنگ کے حوالے سے بھارت کے ’’آپریشن سندور‘‘ کے جواز کو عالمی سطح پر ذرہ برابر بھی پذیرائی نہ مل سکی۔ بھارت نے سفارتی محاذ پر وفود بھیج کر عالمی برادری کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے، اکسانے اور اپنے الزامات کو سچ ثابت کرنے کی سر توڑ کوششیں کیں لیکن ایک بھی ثمرآور ثابت نہ ہو سکی بلکہ بھارت کے حصے میں مزید رسوائی، بدنامی اور شرمندگی کے سامان پیدا ہوگئے۔ اب اقوام متحدہ نے بھی اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان کے موقف اور بیانیے کی بھرپور تائید و حمایت کر کے پاکستان کے حق دفاع کی تصدیق کرتے ہوئے بھارت کے جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے جو پاکستان کی فتح ہے۔
بھارت نے پہلگام واقعہ کو جواز بنا کر ایک طرف پاکستان پر جنگ مسلط کی تو دوسری طرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کا پانی بھی بند کردیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھارت کے اس یکطرفہ عمل کو بھی غیر قانونی اور غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے واضح طور پرکہا ہے کہ پانی کو سیاسی و معاشی دباؤ کا آلہ کار نہیں بنایا جاسکتا اور طے شدہ طریقہ کار کو بائی پاس کرکے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا غیر قانونی اقدام ہے جو کروڑوں پاکستانیوں کے حقوق کو متاثرکرتا ہے لہٰذا اس تنازع کا حل معاہدے میں درج تصفیہ کے طریقہ کار کے تحت ہونا چاہیے۔
ادھر بھارت نے دریائے چناب میں اچانک پانی کے بہاؤ کو تیز کردیا ہے جس پر پاکستان نے شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر نے بھارتی ہم منصب کو خط لکھ کر وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔ وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں معاہدے کے دل پر حملہ ہیں جو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ اور عالمی قوانین کے تقدس کو بھی پامال کرنے کے مترادف ہیں۔
یو این رپورٹ نے غیر قانونی بھارتی حملے پر مہر تصدیق ثبت کر دی، مودی سرکار کی رسوائی میں مزید اضافہ ہو گیا۔