بھِر ماؤنڈ میں آثارِ قدیمہ کی کھدائی، ٹیکسلا کے اولین شہر کے آثار منظرِ عام پر آ گئے
پنجاب آرکیالوجی نے ٹیکسلا کے تاریخی مقام بھِر ماؤنڈ میں آثارِ قدیمہ کی سائنسی کھدائی تیز کر دی ہے، جہاں چھٹی صدی قبل مسیح سے پہلے کی ایک منظم قدیم تہذیب کے شواہد سامنے آ رہے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ منصوبہ ٹیکسلا کے اولین شہر کی سائنسی بنیادوں پر ازسرِنو دریافت کی ایک اہم کوشش ہے۔ محکمہ آثارِ قدیمہ پنجاب کا کہنا ہے کہ کھدائی کے دوران قدیم شہری منصوبہ بندی، تنگ گلیوں، رہائشی مکانات، پانی کے کنوؤں، اناج ذخیرہ کرنے کے مقامات اور روزمرہ استعمال کی اشیا کے آثار مل رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ شہر قدرتی طور پر پھیلتا رہا اور اس کی ساخت بعد کے یونانی طرزِ تعمیر سے مختلف ہے، جو ابتدائی مقامی شہری زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف پنجاب آرکیالوجی اس مقام کی مکمل دستاویز سازی جدید سائنسی طریقوں سے کر رہا ہے۔ منصوبے کے تحت جی پی ایس ٹیکنالوجی، ڈرون سروے، تھری ڈی اسکیننگ اور ڈیجیٹل میپنگ کے ذریعے ہر اسٹرکچر اور نوادرات کا درست ریکارڈ محفوظ کیا جا رہا ہے تاکہ تحقیق کے لیے مستند ڈیٹا دستیاب ہو سکے۔
سابق ڈائریکٹر پنجاب آرکیالوجی ملک مقصود احمد نے بتایا کہ بھِر ماؤنڈ کی اہمیت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ یہاں ہخامنشی دور، ابتدائی موریہ عہد اور سکندرِ اعظم کی آمد سے قبل کے آثار ملتے ہیں۔ یہ شہر قدیم تجارتی راستوں پر واقع تھا، جو وسطی ایشیا، افغانستان اور برصغیر کو آپس میں جوڑتے تھے۔