مودی دور میں اقلیتیں غیر محفوظ؟ دہلی میں بجرنگ دل کے ہاتھوں مسیحی برادری نشانے پر آگئی

مبصرین کے مطابق بھارت میں ہندوتوا نظریے کے زیر اثر اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو منظم انداز میں محدود کیا جا رہا ہے

بھارت میں ہندوتوا نظریے کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے باعث اقلیتوں، خصوصاً مسیحی اور مسلم برادری، کے خلاف مذہبی تعصب اور ہراسانی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق انتہاپسند ہندو تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

بھارتی جریدے منی کنٹرول کے مطابق دارالحکومت دہلی میں انتہاپسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مسیحی خواتین اور بچوں کو کرسمس کے موقع پر مذہبی تہوار منانے سے روک دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس مسیحی خواتین اور بچوں کو عوامی مقامات پر ہراساں کیا گیا اور بعض کو زبردستی واپس گھروں کو جانے پر مجبور کیا گیا۔

منی کنٹرول کے مطابق یہ پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی بجرنگ دل پر کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتر پردیش، اتراکھنڈ، گجرات اور ہریانہ میں مسیحی برادری کے خلاف ہراسانی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ممبئی میں کرسمس کے ایک پروگرام کے دوران بجرنگ دل کے کارکنان نے معصوم بچوں کو ہنومان چالیسہ پڑھنے پر مجبور کیا تھا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔

عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق بھارت میں مسلم اور مسیحی برادری کے خلاف انتہاپسندانہ واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ جریدے کا کہنا ہے کہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوں کے خلاف تشدد، نفرت انگیز بیانات اور مذہبی امتیاز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

دی ڈپلومیٹ کی ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض ہندو انتہاپسند گروہ بھارت میں رہنے والی مسلم اور مسیحی برادری کو مکمل شہری تسلیم کرنے کے بجائے انہیں غیر ملکی ریاستوں سے جوڑتے ہیں، جس سے معاشرتی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔

متعلقہ

Load Next Story