نہ بیعت کریں گے اور نہ ہی ملک کو تمھارے رحم و کرم پر چھوڑیں گے، مولانا فضل الرحمان

حکمران ہم پر یورپ کا حیوانیت والا تصور مسلط کرنا چاہتے ہیں، ان کے ساتھ لڑائی ہے تو پھر ہم لڑیں گے، سربراہ جے یو آئی

فوٹو فائل

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکمران یورپ کے حیوانیت والے تصور کو ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، عوام کی رائے کو تبدیل کرنے والوں کے ہاتھ پر بیعت نہیں کریں گے۔

لاڑکانہ میں مدرسے میں حفظ قرآن کی اختتامی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے سعادت حاصل کرنے والے طلبا کو مبارک باد دی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکات اور فیوض سے امت مسلمہ کی پریشانیوں اور مسائل کو دور کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی کو زیادتی اور زنا بالجبر قرار دینے کا قانون بنایا جارہا ہے، میں جانتا ہوں ان اسمبلیوں نے زنا کی سہولیات کیلیے قانون پاس کیے ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ہم کس طرح خود کو اسلامی ملک کا شہری ہونے پر فخر کریں، حکمران زنا کیلیے آسانی اور حق نکاح کیلیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ میں جنس تبدیل ہوتی ہے، وہاں مرد کو عورت، عورت کو مرد جبکہ انسان کو جانور بننے کا حیوانیت والا تصور موجود ہے اور ہمارے حکمران اس تصور کو ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، ان کا عمل مشکوک ہے، انہیں رب سے معافی مانگنی چاہیے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اس ملک کو مکمل ہم اسلامیہ جمہوریہ بنائیں گے اور جے یو آئی کے پروانے اس کیلیے قربانیاں بھی دیں گے۔

اپنے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ ہم اس ملک کو تمہارے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، تمھیں حکمران ہونے پر غرور ہے، میں کہتا ہوں کہ تم حکمران نہیں ہو تم دھاندلی کے ذریعے آئے ہو تم نے اسمبلیاں خریدی ہیں‘۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ انتخابی نتائج میں عوام کی رائے کو تبدیل کیا گیا ہے، ووٹ ایک بیعت ہے اگر اس کو دھاندلی، جھوٹ اور پیسے کمانے کیلیے استعمال کیا جائے تو بیعت ہی نہیں رہتی، ہم ایسے حکمرانوں کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حکمرانوں کے ساتھ پھر لڑائی ہے اور ہم لڑیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم میں مذاکرات کر کے اُن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا اور تمام غلطیوں سے پاک کر کے اسمبلی میں لانے پر مجبور کیا، ہم نے سود کے مکمل خاتمے کا فیصلہ لیا، دینی مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ لیا، وفاقی شرعی عدالت کو مضبوط بنانے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو اسمبلی میں بحث کیلیے لانے کی تجویز دی مگر ایک سال ہوگیا کچھ بھی نہیں ہوا، اس سے ان کی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی آئینی ترمیم کو نہیں مانتے جس میں جنس کی تبدیلی کو جائز، 18 سال سے پہلے نکاح کو زیادتی اور زنا کا درجہ دیا جائے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ تمھیں خدا کا خوف ہے یا نہیں ہےَ اقلیتوں کے کمیشن میں قوانین مرتب کیے تو ایک جملہ ڈالا کہ یہ تمام قوانین پر بالا ہوں گے، اس کے ذریعے قادیانیوں کی راہ ہموار اور انہیں خفیہ راستہ دینے کی کوشش کی گئی ہے مگر ہم نے باریکی پکڑ کر انہیں دبوچ کر قانون لینے پر مجبور کیا۔

Load Next Story