افغان سرزمین سے پھر دہشت گردی؛ تاجک چیک پوسٹ پر حملہ؛ 5 ہلاکتیں

تاجکستان سیکیورٹی فورسز کے 2 اہلکار جاں بحق جب کہ جوابی فائرنگ میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے

طالبان رجیم ہمسایہ ممالک کی سیکیورٹی کے عالمی وعدے کی پاسداری میں ناکام ہوگیا؛ تاجکستان

طالبان حکومت عالمی معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدے کے برخلاف افغان سرزمین  کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ناکام ثابت ہورہی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان سے دراندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں نے تاجکستان کی سرحدی چوکی کو نشانہ بنایا۔

افغانستان سے ہونے والے اس حملے میں تاجک بارڈر گارڈ کے دو اہلکار جاں بحق ہوگئے جب کہ جوابی کارروائی میں تین افغان حملہ آور بھی مارے گئے۔

تاجکستان سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے افغان دہشت گردوں سے جدید اسلحہ، دستی بم اور نائٹ ویژن آلات بھی برآمد ہوئے۔

تاجک حکومت نے کہا کہ افغان طالبان نے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور سرحدی استحکام کے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے جہاں سے سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ تاجکستان اپنی علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا اور دہشت گردوں و اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

یاد رہے کہ چند روز کے دوران افغانستان سے تاجکستان پر تیسرا سرحد پار حملہ ہے جب کہ پاکستان میں بھی افغان دہشت گردوں نے حملے کیے تھے۔

جس پر جوابی کارروائی کے نتیجے میں افغان طالبان امن مذاکرات کے لیے مجبور ہوا تھا۔ یہ مذاکرات دوحہ، استنبول اور ریاض میں ہوچکے ہیں۔

طالبان رجیم میں ہمسایہ ممالک پر ہونے والے ان حملوں سے عالمی تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور افغان سرزمین کو دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے پر احتجاج بھی کیا گیا۔

 

Load Next Story