پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کیخلاف درخواست، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے سخت ریمارکس
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری قبضہ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے محمد علی کی درخواست پر سماعت کی۔ پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت پہنچ گیا۔
چیف جسٹس نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط فیصلے کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ڈی سیز پر بنی کمیٹیز نے اختیارات سے تجاوز کیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے قبضہ واپس کریں پھر آگے بات کریں گے، کیوں نا اس کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کریں۔ وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر پٹواری ٹائم سے کام کرتا تو یہ معاملہ آتا ہی نہیں ناں، جب سسٹم کو بائی پاس کریں گے تو پھر ایسے ہوگا۔
وکیل نے سوال اٹھایا کہ سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو کہاں جائیں؟ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبریں لگانے کے لیے یہاں ڈائیلاگ نا ماریں۔ وکیل نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ یہاں کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ جذباتی باتیں نہ کریں، مجھے پتہ یہاں کتنے پرانے کیسز ہیں۔ وکیل نے کہا کہ دیپالپور میں 40ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں۔
وکیل مخالف فریق نے کہا کہ ڈی آر سی کمیٹیز نے 27 دنوں میں ہمیں قبضہ دلایا۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ آرڈر پاس کس نے کرنا تھا؟ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکٹ ہے۔ وکیل نے کہا میں یہ مانتا ہوں کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آپ خود کہتے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت کارروائیوں کا اختیار نہیں تھا۔
وکیل نے استدعا کی آپ ڈی سی کو ہدایت کر دیں کہ وہ ہمیں سن کر فیصلہ کر دے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ڈی سی فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، فیصلہ کرنا کسی اور کا اختیار ہے۔ میرے سامنے یہ ایشو نہیں ہے کہ آپ پراپرٹی کے مالک ہیں یا نہیں۔ میرے سامنے معاملہ یہ ہے کہ ڈی سیز کو فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں۔