وجے ہزارے ٹرافی: پہلے ہی دن رنز اور سنچریوں کی بارش، نئے ریکارڈز، بولرز اور پچز پر سوالات
بھارت کے ون ڈے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ وجے ہزارے ٹرافی کے موجودہ سیزن کا آغاز بدھ کو ہوا اور پہلے ہی دن رنز اور سنچریوں کے انبار لگ گئے۔ ٹورنامنٹ میں غیر معمولی بیٹنگ کے باعث کئی نئے ریکارڈ قائم ہوئے جبکہ بولرز کی کارکردگی اور پچز کی تیاری پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
وجے ہزارے ٹرافی کے پہلے دن مجموعی طور پر 18 میچز کھیلے گئے جن میں 22 سنچریاں اسکور ہوئیں جبکہ ایک میچ میں ڈبل سنچری بھی بنی۔ یہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں کسی ایک دن میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل 12 دسمبر 2021 اور 3 جنوری 2025 کو ایک دن میں 19 سنچریاں بنی تھیں۔
بدھ کو بہار نے اروناچل پردیش کے خلاف 50 اوورز میں 574 رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا جس کے ساتھ لسٹ اے کرکٹ میں 50 اوورز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم ہوا۔ اس میچ میں بہار کے کپتان ثاقب الغنی نے صرف 32 گیندوں پر تیز ترین سنچری اسکور کی جبکہ ویبھو سوریاونشی نے 84 گیندوں پر 190 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیل کر نیا ریکارڈ بنایا۔
اسی میچ میں اروناچل پردیش کے بولر میبوم موسو نے 9 اوورز میں 116 رنز دے کر لسٹ اے کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز دینے کا ناپسندیدہ ریکارڈ بھی قائم کیا۔
ٹورنامنٹ کے پہلے ہی دن کرناٹک نے ایونٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف 413 رنز کامیابی سے حاصل کر کے ایک اور سنگ میل عبور کیا۔ بدھ کو ہی وجے ہزارے ٹرافی میں ویرات کوہلی نے نئی دہلی اور روہت شرما نے ممبئی کی نمائندگی کرتے ہوئے شاندار سنچریاں اسکور کیں۔
غیر معمولی بیٹنگ کے بعد کرکٹ حلقوں میں بولرز کی صلاحیتوں اور پچز کی تیاری پر بحث شروع ہو گئی۔ کئی میچز میں بولرز مکمل طور پر بے بس دکھائی دیے جبکہ بیٹنگ کے لیے انتہائی سازگار پچز کے باعث میچز یکطرفہ ہو گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بیٹنگ کنڈیشنز نہ صرف بولرز کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ کھیل کے توازن کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ کرکٹ حلقوں میں یہ سوال زور پکڑ رہا ہے کہ آیا ڈومیسٹک کرکٹ میں بیٹنگ فرینڈلی پچز کا رجحان حد سے تجاوز کر چکا ہے جس کے باعث بولرز کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا مناسب موقع نہیں مل رہا۔