پاکستان سے شکست کے بعد فیلڈ مارشل کا نام سنتے ہی مودی چھپ جاتا ہے، بلاول بھٹو
فوٹو اسکرین گریپ
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مئی میں ہونے والی شکست کو بھارت ابھی تک ہضم نہیں کرپارہا، اب تو مودی ہمارے فیلڈ مارشل کا نام سُن کر چھپ جاتا ہے۔
گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی 18ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک سال کے دوران بڑی کامیابی یہ ہے کہ فوج اور قوم نے بھارت کو جنگ کے میدان میں شکست دی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ میں فتح پورے پاکستان کی جیت ہے، اس کے بعد دنیا بھر میں قبولیت ملی، جنگ میں جیت گڑھی خدا بخش کی قربانیوں کے بغیر ممکن نہیں تھی کیونکہ پاکستان انہی قربانیوں کی وجہ سے ایٹمی قوت بنا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی وجہ سے پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی ملی، جس سے ملک کا دفاع ممکن ہوا ہے، صدر زرداری نے چین سے وہ ہوائی جہاز منگوائے جنہوں نے بھارت کے 6 جہاز گرا کر کامیابی حاصل کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد قائد عوام نے رکھی، بے نظیر آگے لے کر چلیں، زرداری نے سی پیک کی بنیاد رکھ کر اس کو دوام بخشا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت اب تک اپنی شکست ہضم نہیں کرسکا، فیلڈ مارشل کا نام سُن کر مودی چھپ جاتا ہے اور شکست کے بعد تو مودی کسی بھی عالمی فورمز پر نہیں جارہا جبکہ ماضی میں وہ ان پلیٹ فارمز پر جاکر پاکستان کو بدنام کرتا تھا، یہ ہمارے افواج اور عوام کی بڑی کامیابی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں اندرونی مسائل، معاشی، دہشت گردی، سیاسی بحران ہے، ان بحرانوں کا مقابلہ کر کے عوام کو مسائل سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی
عوام کے اعتراض اور شکایات تھیں، جس میں اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی، جس کے تحت صوبے کے حقوق اور این ایف سی کی متنازع تجاویز آپ نے نہیں مانیں، یہ پیپلزپارٹی کی بڑی کامیابی ہے
ترامیم کی دیگر تجاویز سے پاکستان کو فائدہ ہوا، یہ عوام اور پیپلزپارٹی کی کامیابی ہے، ہم نے صوبوں کے حقوق، این ایف سی کا آئینی تحفظ بھی کیا اور بے نظیر بھٹو کا نامکمل مشن آئینی عدالت بھی مکمل ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئینی عدالت کا مطالبہ بارہا کرتے آرہے تھے، جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، وفاق کا معاشی مسئلہ ہمارا مسئلہ ہے، اختیارات چھیننے کے بجائے وفاق صوبوں کو مزید ذمہ داریاں دے، ٹیکس کی ذمہ داریاں صوبائی حکومت کو دی جائیں، معاشی بحران کو دور کردیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہیپکو، سیپکو کا بوجھ صوبوں کو دیں، ہم وفاق سے بہتر پرفارم کریں گے اور عوام کی شکایات بھی دور ہوجائیں گی، پیپلزپارٹی وفاق کے ساتھ ملکر مسائل کا حل نکالے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے کو نہیں مانتے اور معاشی ترقی کے ثمرات کا سوال کرتے ہیں، حکومت بہتری لائی مگر عام آدمی معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے، عوام کی قوت خرید نہیں، پیسہ نہیں ہے جبکہ اخراجات زیادہ ہیں، یہ عوامی بحران ہیں جن سے پیپلزپارٹی عوام کو مشکلات سے نکال سکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے عوام کی سہولت کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، آج بھی یہ پروگرام عوام کیلیے سہارا ہے، مالی مدد کی جارہی ہے، سندھ حکومت نے سیلاب کے بعد تاریخی کام شروع کیا اور بے گھر افراد کیلیے 20 لاکھ پکے گھر بنارہے ہیں اور اس کی ملکیت بھی خواتین کو دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے وقت کہا تھا کہ عالمی معیار کے مطابق صحت کا جال بچھائیں گے اور ہم اس میں کامیاب ہوئے، این آئی سی وی ڈی کا موازانہ کرلیں جہاں پر بالکل مفت علاج ہوتا ہے، عوام کا معاشی بوجھ کم کرنے کیلیے پبلک پرائیوٹ پارنٹر شپ سے اسپتال قائم کیے جہاں بالکل مفت علاج کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گمبٹ کی تحصیل خیرپور کے اسپتال میں تمام بیماریوں کا معیاری اور مفت علاج ہورہا ہے،
تمام صوبوں کے لوگوں کو ہم ویلکم کرتے اور اُن کے مسائل کو حل کرنا فرض سمجھتے ہیں، زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے، وزیراعظم پیپلزپارٹی کی بات سنتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کے بعد ہمارے مطالبے پر زرعی ایمرجنسی لگائی، عالمی سطح کی یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا حق ہے، بلوچستان اور سندھ حکومتوں نے اسکالر شپس پروگرام شروع کردیا ہے، ہمیں ملکر ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے سیاسی بحران سے نکالنا ضروری ہے، بے نظیر بھٹو کا آخری پیغام مفاہمت تھا
آخری کتاب بھی اسی پر لکھی، آج نہیں تو کل، پرسوں مفاہمت کی ضرورت پڑے گی، مفاہمت کو کامیاب ہونے کیلیے سیاسی جماعتوں کو انتہا پسندی کو چھوڑنا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کو سیاست کو دائرے میں رہ کر کرنا ہوگا، 9 مئی جیسے حملے، اداروں کو گالی دینا سیاست کے دائرے سے باہر ہے، اگر مجھے نوٹس ملتا یا زرداری کو گرفتاری پر ہم ہدایت کرتے تو پیپلزپارٹی کے کارکنان کے ساتھ رویہ سخت ہوتا، قائد عوام کو تختہ دار پر چڑھایا گیا مگر ہم نے سیاسی مقابلہ کر کے کامیابی حاصل کی اور بے نظیر کا وزیر اعظم بننا کامیابی ہی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم اشتعال انگیزی کی سیاست نہیں کرتے کیونکہ اس کا ملک، عوام اور کارکنوں کو نقصان ہوتا ہے، ہم نے سیاسی انتہا پسندی کو رد کیا ہے، بے نظیر بھٹو کی شہادت سب سے بڑا تاریخی ظلم تھا، ہر کونے میں آگ لگی ہوئی تھی، ناکھپے کے نعرے لگے مگر صدر زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر پاکستان، جمہوریت اور کارکنوں کو بچایا اور اُس آمر کو بھی بھگایا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آجکل کی سیاست کا جو رخ ہوگیا اُس میں عوام کا فائدہ نہیں بلکہ عوام اور ملک دونوں کا نقصان ہے، اس سے ہماری سیاست، ملک، جمہوری اور قومی سلامتی کو نقصان ہورہا ہے اور کوئی بھی اسے برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران سے ملک کو نکالنے کیلیے قومی سلامتی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلیے سیاسی قوتوں کو راستہ نکالنا پڑے گا، اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی جماعتوں کو ملکی مفاد میں سوچنا اور ذمہ دار کردار ادا کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو سیاسی تقسیم سے نکالنے کیلیے صرف ایک فرد پر بھروسہ اور امید ہے اور وہ آصف علی زدراری ہیں کیونکہ وہ مفاہمت کے بادشاہ اور پاکستان کو مشکلات سے نکال سکتے ہیں۔
پی پی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ مفاہمت کے معاملات کو کب اور کیسے فیصلہ ہونا ہے اس پر بڑے فیصلہ کریں گے، ہم تو بس تجویز دے سکتے ہیںم مگر یہ سب کو کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو ترقی دیں، بحران سے نکالیں بالکل ویسے ہی جیسے مئی میں سب اکھٹے ہوئے تھے۔