کراچی چڑیا گھر میں متعدد تفریحی سہولیات کا افتتاح کر دیا گیا
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کراچی چڑیا گھر میں متعدد تفریحی سہولیات کا افتتاح کر دیا۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی چڑیا گھر (گاندھی گارڈن) شہر کا قیمتی اثاثہ ہے اور اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید، محفوظ اور فطرت سے ہم آہنگ تفریحی و تعلیمی مرکز بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے کراچی چڑیا گھر کی اندرونی گلیاں، انکلوژرز اور سہولیات زبوں حالی کا شکار تھیں، تاہم اب دو ایکڑ رقبے پر جدید انکلوژر تعمیر کیا گیا ہے جہاں شیر چاندی اور رانی کو کھلی فضا میں قدرتی ماحول سے ہم آہنگ انداز میں رکھا گیا ہے۔
ان انکلوژرز میں جدید بلٹ پروف شیشے نصب کیے گئے ہیں جبکہ پانی میں کھیلنے اور آرام کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
کراچی چڑیا گھر میں نئے انکلوژرز، ریپٹائل ہاؤس، برج اور دیگر سہولیات کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ رانی اور چاندی اسی چڑیا گھر میں پیدا ہوئی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جانور صحت مند ہیں، کیونکہ غیر صحت مند جانور افزائش نسل کے قابل نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ چڑیا گھر میں جانوروں کی بہتر خوراک، نگہداشت اور صحت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور مزید ویٹرنری ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ جانوروں کی دیکھ بھال عالمی معیار کے مطابق ہو۔
میئر کراچی نے کہا کہ چڑیا گھر کے ریپٹائل ہاؤس کو تزئین و آرائش کے بعد دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، جبکہ شہریوں خصوصاً نوجوانوں اور سیلفی کے شوقین افراد کے لیے ایک خوبصورت برج بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ وزیٹرز کی سہولت کے لیے جدید واک ویز، بیٹھنے کے مقامات اور معلوماتی سائن بورڈز نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ جگہ فیملیز اور طلبہ کے لیے ایک معیاری تفریحی و تعلیمی مرکز بن سکے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی چڑیا گھر میں روزانہ ہزاروں افراد، بالخصوص غریب اور متوسط طبقے کے شہری تفریح کے لیے آتے ہیں۔ داخلہ فیس بچوں کے لیے 30 روپے اور بڑوں کے لیے 50 روپے مقرر کی گئی ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی دوبارہ اسی چڑیا گھر کی بہتری پر خرچ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی نئے بڑے جانور کی خریداری کا فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ موجودہ جانوروں کی دیکھ بھال اور افزائش پر توجہ دی جا رہی ہے، چڑیا گھر کے کچن کو بھی جلد عوام کے لیے اوپن کیا جائے گا تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
میئر کراچی نے کہا کہ کراچی چڑیا گھر کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، مگر اگر یہاں کام نہ کیا جائے تو یہ جگہ بھی قبضہ مافیا کی نذر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے شہریوں، ماہرین اور فلاحی اداروں کو دعوت دی کہ اگر وہ واقعی بہتری چاہتے ہیں تو آئیں، ساتھ بیٹھ کر عملی کام کریں کیونکہ صرف پریس کانفرنسوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، میدان میں اترنا پڑتا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ وہ تنقید سے نہیں گھبراتے، مگر تنقید برائے تنقیدشہر کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے جماعتِ اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ الزامات اور بیانات کی سیاست کے بجائے کراچی کی بہتری کے لیے عملی تعاون کریں، انہوں نے کہا کہ چند افراد یا گروہوں کی خواہشات کی خاطر ڈھائی کروڑ عوام کا نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ آوارہ کتوں کے معاملے پر ایک طبقہ کتوں کو نہ مارنے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ دوسری طرف وہ والدین ہیں جن کے بچے کتوں کے کاٹنے سے متاثر ہوتے ہیں، اس لیے اس معاملے میں درمیانی اور متوازن حل نکالنا ہوگا۔
ہمارے شہر کے بارے میں بار بار منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے اگر ہمیں اس پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں اپنے شہر کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ الزام تراشی سے شہر کے مسائل حل نہیں ہونگے، اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو عملی میدان میں اترنا پڑے گا۔ میں تمام سیاسی جماعتوں، فلاحی اداروں اور… pic.twitter.com/mjCq5pAZP3
حکومت سندھ نے ڈاگ لوورز کی درخواست پر کتوں کی نیوٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے مگر وہ اس طرح کام نہیں کرسکا جس طرح سوچا گیا تھا،آوارہ کتوں سے متعلق جو بھی فیصلہ سٹی کونسل کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا، میئر کراچی نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ شہر کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں اور پان، چھالیہ اور گٹکا تھوکنے جیسی عادات ترک کریں۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں، پارکوں اور تفریحی مقامات پر پان اور گٹکے کی تھوک سے نہ صرف شہر بدصورت ہوتا ہے بلکہ صفائی پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ بھی پڑتا ہے۔ اس حوالے سے عوامی آگہی مہم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہیہ سال ترقیاتی منصوبوں کا سال ہے اور کے ایم سی شہر میں بڑے منصوبوں کی تکمیل کے لیے پُرعزم ہے۔ حب کینال، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، کیٹل کالونی فلائی اوور اور دیگر ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ ٹاؤنز کی نااہلی کے باعث کے ایم سی کو گلی محلوں کے کام بھی خود کرنا پڑ رہے ہیں، مگر اس کے باوجود شہر کی بہتری کا سفر جاری رہے گا۔
میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کو منفی تاثر سے نکال کر ایک فعال، صاف اور ترقی یافتہ شہر بنانا ہی ان کا مشن ہے اور اس کے لیے حکومت، اداروں اور شہریوں سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
Karachi Zoo & Botanical Garden ❤️ pic.twitter.com/cxacWUi4lD
Load Next Story