بچوں کو رونے دیں......!
بچوں کو رونے دیں، یہ جملہ اتنا بھی برا نہیں جتنا والیدن سمجھتے ہیں۔ یہ عمل دراصل والدین کی ایک اہم مگر حساس تربیتی سوچ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کا مطلب بچوں کو اذیت دینا نہیں، بلکہ ضد پوری نہ ہونے پر حدود سکھانا ہے۔
رونا جذبات کا ایک فطری اظہار ہے، اگر ہر مرتبہ رونے پر بچے کی ضد پوری کردی جائے تو بچے کو لگتا ہے کہ ضد سے سب کچھ مل جاتا ہے۔ تھوڑا سا رونا بچے کو صبر، خود پر قابو اور مسئلہ حل کرنا سکھاتا ہے۔
مگر شرط یہ ہے بچے کا رونا صرف غیرضروری ضد جیسے فون نہ دینے کی وجہ سے ہو۔ کیونکہ زیادہ اسکرین ٹائم بچوں میں توجہ کم کرتا ہے، غصہ اور چڑچڑا پن بڑھاتا ہے اور نیند اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر کرتا ہے۔
علاوہ ازیں بچوں کو ہر بار فون دے دینا عارضی سکون تو دیتا ہے لیکن تربیت نہیں۔ تاہم فون اچانک چھیننے کے بجائے؛
۔) پہلے وقت طے کرلیں
۔) متبادل سرگرمی مہیا کریں جیسے کھیل، بات چیت، کتاب وغیرہ
۔) اور خود بھی مثال بنیں (والدین اپنا اسکرین ٹائم بھی کنٹرول کریں)
اگر بچہ روئے تو پرسکون رہیں، سختی نہیں، استقامت دکھائیں۔ چند منٹ بعد بچہ خود سنبھلنا سیکھ جاتا ہے۔ بچے کا رونا فوراً بند کرنا ضروری نہیں اور فون ہر مسئلے کا حل بھی نہیں۔
والدین کو چاہیے کہ محبت کے ساتھ ساتھ بچے کی سرگرمیوں میں حد بندی کریں، ایسے بچہ جلدی سبق سیکھ لیتا ہے اور یہ اس کے ذہن کی نشونما میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔