خیبرپختونخوا کابینہ نے تکافل کمپنیوں کے قیام کی منظوری دے دی
صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی—فوٹو: فائل
خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے میں اسلامی اصولوں کے تحت تکافل کمپنیوں کے قیام کی منظوری دے دی، خیبرپختونخوا جنرل تکافل کمپنی اور خیبر پختونخوا فیملی تکافل کمپنی قائم کی جائیں گی، احساس ایجوکیشن انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا جو رواں سال 207 ملین روپے سے شروع کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پروگرام تین سال پر مشتمل ہوگا جس کے تحت ہر سال 850 قابل نوجوانوں کو اسکولوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
یہ منظوریاں خیبرپختونخوا کابینہ کے اجلاس میں دی گئیں جو کہ وزیراعلی سہیل افریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیراعلی نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع جان نے کابینہ اجلاس کے اہم فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے صوبے میں اسلامی اصولوں کے تحت تکافل کمپنیوں کے قیام کی منظوری دی ہے اس منظوری کے تحت خیبر پختونخوا جنرل تکافل کمپنی اور خیبر پختونخوا فیملی تکافل کمپنی قائم کی جائیں گی۔ کابینہ نے جنرل تکافل کمپنی کے لیے 2 ارب روپے اور فیملی تکافل کمپنی کے لیے 3 ارب روپے مختص کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1990 میں خیبر بینک کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ صوبے میں اس نوعیت کا کوئی نیا ادارہ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جنرل تکافل کمپنی صحت اور دیگر رسک سے متعلق معاملات دیکھے گی، جبکہ فیملی تکافل کمپنی خاندان کے سربراہ کی وفات کی صورت میں خاندان کی کفالت کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گی۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ اجلاس میں خیبر پختونخوا سیف سٹیز منصوبے کے لیے 3,825 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ سیف سٹی منصوبے کا آغاز پہلے مرحلے میں پشاور سے کیا گیا، جبکہ دوسرے مرحلے میں ڈی آئی خان، بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان سمیت مزید اضلاع کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور سیف سٹی منصوبے میں نمایاں پیشرفت ہو چکی ہے، جہاں بعض اہداف پر 80 فیصد جبکہ دیگر پر 50 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی سیف سٹی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ سکوپ آف ورک میں اضافے کے باعث اضافی گرانٹ کی ضرورت پیش آئی، جس کی منظوری کابینہ نے دے دی۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سابقہ فاٹا میں رسالدار اور دفادار کی پوسٹوں کے انضمام سے متعلق سفارشات اجلاس میں پیش کی گئیں، جن کے تحت انضمام سے رہ جانے والی 16 پوسٹوں کے لیے نامنکلیچر کی منظوری دی گئی ہے۔ قواعد و ضوابط پر پورا اترنے کی صورت میں ان پوسٹوں کو پولیس میں ضم کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے میڈیکل اور دیگر تعلیمی اداروں میں مختص کوٹا سسٹم سے متعلق لائحہ عمل بھی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا، جسے جنوبی وزیرستان کے دو اضلاع میں تقسیم کے بعد میرٹ کی بنیاد پر برقرار رکھنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے اسلام آباد میں سمال انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ کے پلازہ میں نیشنل فنانس کمیشن کے لیے خیبر پختونخوا سیل قائم کرنے، خیبر پختونخوا ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ کی تشکیلِ نو، اور رشکئی سی پیک اکنامک زون کے اطراف سیکیورٹی اور دیگر ترقیاتی ضروریات کے لیے 199 ملین روپے کے فنڈ کی منظوری بھی دی۔
اسی طرح خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 168 ملین روپے کی گرانٹ اور خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کے بجٹ تخمینوں کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے مانسہرہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم کے لیے 49 ملین روپے کی لاگت سے چار گاڑیوں کی خریداری کی بھی اجازت دی۔
اجلاس میں سال 2025 کے سیلاب کے دوران رکشوں، پیٹرول پمپوں، دکانوں، گاڑیوں، چکیوں اور فیکٹریوں کے مالکان کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے مالی معاونت کی منظوری دی گئی۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کے تحت احساس ایجوکیشن انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو رواں سال 207 ملین روپے سے شروع کیا جائے گا۔ یہ پروگرام تین سال پر مشتمل ہوگا، جس کے تحت ہر سال 850 قابل نوجوانوں کو اسکولوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کنٹریکٹ بنیادوں پر تعینات 1,144 اسکول لیڈرز کو مزید مواقع دینے کی منظوری بھی دی ہے۔ اسی طرح مالی مشکلات کے باعث علاج سے محروم نو مریضوں کو مہنگے علاج کے اخراجات کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے پشاور کے چھ بنیادی مراکز صحت (بی ایچ یوز) کو رورل ہیلتھ سینٹرز میں تبدیل کرنے کے منصوبے کے لیے پروجیکٹ لاگت میں اضافے کی منظوری بھی دی۔ پانچ آؤٹ سورس کیے گئے اسپتالوں کے لیے نئے میکانزم کے تحت معاہدے کرنے، پاک بھارت جنگ کے شہداء اور زخمیوں کے لیے خصوصی معاوضہ پیکیج، اور سابق رکن متحدہ علماء بورڈ شہید مفتی فضل رحمان کے صاحبزادے شہید نور رحمان کے لیے سولین وکٹم کمپنسیشن کے تحت ایک ملین روپے کے پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ کے اجلاس میں خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے رولز آف بزنس میں ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی شفیع جان نے گوجرانوالہ میں پنجاب پولیس کی حراست میں ماورائے عدالت خیبر پختونخوا کے دو شہریوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور بتایا کہ کابینہ نے اس واقعے کی انکوائری کرانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔