امریکا نے بھارت سے فاصلہ کیوں بڑھایا؟ فنانشل ٹائمز کی چونکا دینے والی رپورٹ

بھارت پاکستان کشیدگی اور خطے میں بڑھتے تصادم کے خدشات نے بھی امریکا کے بھارت سے متعلق شکوک کو مزید گہرا کر دیا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ اقتدار میں بھارت اور امریکا کے تعلقات بدترین سطح تک پہنچ گئے ہیں۔

معروف برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی سردمہری نے بھارت کی معیشت، خارجہ پالیسی اور بڑے کاروباری گروپس کو براہِ راست متاثر کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی ہندوتوا پر مبنی داخلی پالیسیوں اور متضاد خارجہ حکمتِ عملی کے باعث واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کمزور ہوئے۔ اس کشیدگی کا سب سے بڑا اثر بھارت کے طاقتور ارب پتیوں پر پڑا ہے، جو بھاری سرمایہ کاری کے باوجود امریکہ میں تجارتی اور قانونی سہولتیں حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارتی ارب پتیوں نے لاکھوں ڈالر لابنگ فرموں پر خرچ کیے، تاہم اس کے باوجود امریکی پالیسیوں اور قانونی نظام پر کوئی خاص اثر نہیں پڑ سکا۔ گوتم اڈانی کے خلاف جاری مقدمات اس بات کی واضح مثال ہیں کہ ذاتی تعلقات اور لابنگ امریکی قانونی ترجیحات کو تبدیل نہیں کر سکتیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ علاقائی کشیدگی اور بھارت کی پالیسیوں کے باعث امریکا اب بھارت کو ایسا قابلِ اعتماد اتحادی نہیں سمجھتا جو خطے کے معاملات سنبھال سکے۔ ٹرمپ اور مودی کے درمیان ٹیرف تنازع کے دوران رابطہ بھی نہ ہونے کے برابر رہا۔

صورتحال کو بھارت کے لیے مزید مشکل بناتے ہوئے امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ روابط میں اضافہ کیا، جسے ماہرین بھارت کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر بھارت نے امریکا سے اختلاف کا راستہ اپنائے رکھا تو اسے سخت معاشی اور قانونی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روسی تیل کی خریداری پر امریکی ناراضی اور بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ واشنگٹن اب بھارت کی اسٹریٹجک خودمختاری کو پہلے کی طرح قبول کرنے کو تیار نہیں۔

حالیہ بھارت پاکستان کشیدگی اور خطے میں بڑھتے تصادم کے خدشات نے بھی امریکا کے بھارت سے متعلق شکوک کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

متعلقہ

Load Next Story