شہری کو آذربائجان کی فلائٹ سے آف لوڈ کرنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
شہری کو مبینہ طور پر آذربائجان کی فلائٹ سے آف لوڈ کرنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری کی درخواست پر قانونی کارروائی کے لیے معاملہ ڈی جی ایف آئی اے کو بھیج دیا اور ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق انکوائری کر کے رپورٹ پیش کریں۔
درخواست گزار احتشام الحق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے کے عملے نے بغیر کسی وجہ کے انہیں فلائٹ سے آف لوڈ کیا اور 80 ہزار روپے رشوت طلب کی، تاکہ وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو سکیں۔ درخواست کے ساتھ انہوں نے اپنا پاسپورٹ اور متعلقہ ریکارڈ بھی منسلک کیا جس پر آف لوڈ کی مہر ثبت تھی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو جواب دیا کہ آف لوڈنگ، رشوت اور دیگر الزامات کی تردید کی جاتی ہے، تاہم اگر درخواست گزار شواہد فراہم کرے تو غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے گی۔ عدالت نے ریکارڈ کی جانچ کے بعد یہ واضح کیا کہ شہری نے عدالت سے رجوع کرنے سے قبل ڈی جی ایف آئی اے کو کوئی درخواست نہیں دی، اس لیے درخواست گزار پر لازم ہے کہ وہ پہلے متعلقہ افسر کے سامنے معاملہ رکھے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ سنجیدہ نوعیت کے الزامات کی وجہ سے یہ درخواست ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے زیر التواء تصور کی جائے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈی جی ایف آئی اے قانون کے مطابق انکوائری کریں اور رپورٹ پیش کریں۔ عدالتی حکمنامے کی مصدقہ نقل بھی ڈی جی ایف آئی اے کو بھیجنے کا حکم دیا گیا۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کو نمٹا دیا۔