کراچی بار کا رجب بٹ معاملہ مذاکرات سے حل کرنے کا اعلان، ہڑتال ختم کردی
فوٹو اسکرین گریپ
رجب بٹ معاملے پر جنرل باڈی اجلاس کے بعد کراچی بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
صدر کراچی بار عامر نواز وڑائچ کا کہنا ہے کہ 3 جنوری کو فریقین کے درمیان کراچی بار میں مذاکرات ہوں گے، فریقین مذاکرات سے معاملے کو حل کریں گے۔
صدر کراچی بار نے کہا کہ اگر 3 جنوری کو مذاکرات ناکام ہوئے تو دوبارہ احتجاج ہوسکتا ہے، مذاکرات تک فریقین سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ شیئر نہیں کریں گے۔
قبل ازیں رجب بٹ پر تشدد کرنے والے وکلاء کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے معاملے پر آج کراچی سمیت سندھ بھر میں وکلا کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔ سٹی کورٹ میں وکلاء نے عدالتی کارروائیوں کا جزوی بائیکاٹ کیا۔
سندھ بار کونسل اور ملیر بار ایسوسی ایشن نے بھی وکلاء کے خلاف مقدمے کے اندراج کی مذمت کی اور عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
سندھ بار کونسل کا کہنا تھا کہ رجب بٹ معاملے میں وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے کچھ اور مقاصد ہیں۔ آئی جی سندھ پولیس فوری طور پر رجب بٹ اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کریں اور وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔
واضح رہے کہ پیر کو رجب بٹ پر کراچی سٹی کورٹ کے احاطے میں بعض وکیلوں نے اس وقت تشدد کیا جب وہ مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے لیے پیش ہوئے تھے۔ واقعے کی ویڈیو میں رجب بٹ کو پھٹی ہوئی قمیض میں اپنے گرد جمع ہجوم کے درمیان سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس واقعے کا مقدمہ بعد ازاں رجب بٹ کے وکیل میاں اشفاق کی درخواست پر ایڈووکیٹ ریاض علی سولنگی، ایڈووکیٹ عبدالفتاح اور 15 سے 20 دیگر وکیلوں کیخلاف درج کیا گیا ۔ ریاض سولنگی ہی رجب بٹ کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں درج مقدمے کے مدعی ہیں۔
مقدمہ درج ہونے پر کراچی بار کے وکیلوں نے شدید احتجاج کیا اور مبینہ طور پر سٹی کورٹ تھانے پر دھاوا بول کر وہاں موجود ایس ایچ او سٹی کورٹ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ وکلا نے ایم اے جناح روڈ پر 6 گھنٹے سے زائد دھرنا دیا۔
صدر کراچی بار عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ پولیس کراچی بار کے وکلاء کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کررہی۔ وکلاء نے آج عدالتی امور کے بائیکاٹ اور پولیس کے سٹی کورٹ میں داخل ہونے پر پابندی بھی لگادی۔