تحریک انصاف نے گرفتار کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات معطل کردیئے
حکومت کو مزاکرات کرنے ہیں تو دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنا ہوگا، جہانگیر ترین
کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن روکنے تک حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل رہیں گے، جہانگیر ترین فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کہتے ہیں کہ مذاکرات اور گرفتاریاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے،کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات معطل رہیں گے۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، ہمارے کارکنوں نے احتجاج کے دوران ایک گملا تک نہیں توڑا، ہمارے کسی کارکن نےقانون کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن پُرامن احتجاج کرنےوالوں کو سڑکوں سےگرفتار کیا جارہا ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں ریاستی دہشت گردی کی جارہی ہے، اسلام آباد کی طرح پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملے سے کوئی تعلق نہیں، حکومت خوفزدہ ہوکر گرفتاریاں کررہی ہے۔ ڈی جے بٹ پرالزام لگایا گیا ہے کہ اس کا ساؤنڈ سسٹم بہت اونچا ہے ایسا کرکے اس نے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے لیکن ہم کسی بھی کریک ڈاؤن کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ تحریک انصاف کی قیادت نے موجودہ صورت حال میں اپنے تمام کارکنوں کو پُرامن رہنے کی ہدایت کی ہے اور اگر وہ اپیل نہ کرتے تو راولپنڈی اور اسلام آباد میدان جنگ بن جاتے۔ مذاکرات اور گرفتاریاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، حکومت کو مذاکرات کرنے ہیں تو دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنا ہوگا، گرفتار کارکنوں کی رہائی اور دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن روکنے تک حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل رہیں گے اور اس سلسلے میں سیاسی جرگے کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کرلیا ہے جو مقدمہ نمبر 629 دفعہ 353 اور 144 کےتحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں اعظم سواتی،عندلیب عباس سمیت دیگر کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں کار سرکار میں مداخلت اور قیدیوں کی وین روک کر ملزمان کو نکالنے کی دفعات شامل ہیں۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، ہمارے کارکنوں نے احتجاج کے دوران ایک گملا تک نہیں توڑا، ہمارے کسی کارکن نےقانون کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن پُرامن احتجاج کرنےوالوں کو سڑکوں سےگرفتار کیا جارہا ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں ریاستی دہشت گردی کی جارہی ہے، اسلام آباد کی طرح پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملے سے کوئی تعلق نہیں، حکومت خوفزدہ ہوکر گرفتاریاں کررہی ہے۔ ڈی جے بٹ پرالزام لگایا گیا ہے کہ اس کا ساؤنڈ سسٹم بہت اونچا ہے ایسا کرکے اس نے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے لیکن ہم کسی بھی کریک ڈاؤن کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ تحریک انصاف کی قیادت نے موجودہ صورت حال میں اپنے تمام کارکنوں کو پُرامن رہنے کی ہدایت کی ہے اور اگر وہ اپیل نہ کرتے تو راولپنڈی اور اسلام آباد میدان جنگ بن جاتے۔ مذاکرات اور گرفتاریاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، حکومت کو مذاکرات کرنے ہیں تو دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنا ہوگا، گرفتار کارکنوں کی رہائی اور دھرنے کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن روکنے تک حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل رہیں گے اور اس سلسلے میں سیاسی جرگے کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کرلیا ہے جو مقدمہ نمبر 629 دفعہ 353 اور 144 کےتحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں اعظم سواتی،عندلیب عباس سمیت دیگر کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں کار سرکار میں مداخلت اور قیدیوں کی وین روک کر ملزمان کو نکالنے کی دفعات شامل ہیں۔