’’دی رائٹ مین الطاف حسین‘‘
افغان جنگ کے بعد مسلح گروپس نے پاکستانی معاشرے کو یرغمال بنا کر عدم استحکام کا شکار کیا ہوا ہے...
بین الاقوامی جریدے ''نیوزویک'' نے پاکستان کی پڑھی لکھی مڈل کلاس' خواتین اور اقلیتوں کی نمایندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے بانی و قائد الطاف حسین کو ''دی رائٹ مین'' کا خطاب دیا ہے جو الطاف حسین کی سیاسی دانش مندی، بصیرت اور بے مثل جدوجہد کا اعتراف ہے اور الطاف حسین کی عالمی سطح پر پذیرائی نے پاکستان اور پاکستانیوں کو اقوام عالم میں سرخرو کیا ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے کہ دنیا کے آیندہ 100 سال کا فیصلہ اسی خطے میں ہونا ہے اور پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔2014ء کا سال پاکستان کے لیے میک یا بریک کا سال ثابت ہو سکتا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کو ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی سے پاک کرنے کے لیے رواداری اور برداشت کا درس دیا ہے اور پوری جرات اور بہادری کے ساتھ بدنام زمانہ دہشت گردوں طالبان کو بے نقاب کیا ہے۔ طالبان نے ایم کیو ایم کے کارکنان اور منتخب نمایندوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا ہے۔
گزشتہ دنوں پنجاب سے ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کو شہید کر دیا گیا پر ظلم و جبر کا کوئی ہتھکنڈہ الطاف حسین کے پیغام حق پرستی کو پھیلنے سے نہیں روک سکتا۔ الطاف حسین تمام پاکستانیوں کو برابر کا پاکستانی اور مساوی حقوق کا حقدار تسلیم کرانا چاہتے ہیں اور پاکستانی معاشرے میں خواتین کو فعال اور باوقار مقام دلوانا چاہتے ہیں۔ الطاف حسین کچلے ہوئے، محروم اور پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کو بھی باعزت زندگی کا حق دلوانا چاہتے ہیں۔ انسانیت اور اسلام کے دشمن طالبان عناصر پاکستان کے مختلف شہروں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔
کراچی میں اربوں روپے کا بھتہ وصول کر رہے ہیں اور سنگین جرائم، چوری، ڈکیتی، قتل، اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث ہیں۔ طالبانائزیشن کو سپورٹ کرنیوالے عناصر دراصل بانی پاکستان محمد علی جناح کے پاکستان کو ایک ناکام اور دہشت گرد ریاست ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ پاکستان آرمی شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی بقاء کی جنگ آپریشن ضرب عضب میں مصروف عمل ہے۔ پوری قوم مسلح افواج کی قربانیوں کی قدر کرتی ہے اور اپنے بہادر بیٹوں پر فخر کرتی ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملکی دفاع کے لیے ایم کیو ایم کے لاکھوں کارکنان کو مسلح افواج کے شانہ بشانہ پیش کرنے کا اعلان کر کے کروڑوں محب وطن پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں۔
پنجاب میں لوگ الطاف حسین کی جذبہ حب الوطنی کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کا شعبہ خدمت خلق فاؤنڈیشن دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ قومی سطح پر KKF کی خدمات نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔2005میں آزاد کشمیر، اسلام آباد، خیبر پختونخوا کے زلزلہ میں متاثرہ لوگوں کی رضاکاروں نے دن رات خدمت کی شاندار مثال قائم کی ہے۔ 2010ء کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاروں، ایم کیو ایم کے ذمے داران اور ارکان اسمبلی نے دن رات بھرپور محنت کی اور جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے سیلاب زدگان تک امدادی سامان پہنچایا اور عید کے دن مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ گزار کر عصر حاضر کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی۔
افغان جنگ کے بعد مسلح گروپس نے پاکستانی معاشرے کو یرغمال بنا کر عدم استحکام کا شکار کیا ہوا ہے اب پاکستان کے پالیسی میکرز نے طے کر لیا ہے کہ ان شرپسند عناصر کا خاتمہ کیے بغیر ریاست پاکستان کو انٹرنیشنل کمیونٹی میں موثر کردار نہیں دلوایا جا سکتا۔ اب پاکستان آرمی ملک دشمن عناصر کے خلاف پوری جرات، بہادری اور صلاحیت کے ذریعے آپریشن ضرب عضب کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں طالبان عناصر کے لیے سافٹ کارنر رکھتی ہیں یہی وجہ ہے ایک سال تک ان دہشت گردوں سے ''مذاق رات'' کا ڈراما چلتا رہا اس دوران طالبان عناصر نے اپنی پوزیشنیں تبدیل کر لیں اور نئی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے۔ آج ملک کی سیاسی صورتحال یہ ہے کہ بھاری مینڈیٹ کے دعویداروں کے غبارے میں ہوا نکل چکی ہے۔
حکومت ہر شعبہ زندگی میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ انڈسٹری تباہ ہے بدترین انرجی کرائسز ہے اور ''رائیونڈکے حکمران'' جنوبی پنجاب میں ٹارگٹڈ لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں۔ فرسودہ نظام کی تبدیلی اور آزادی کے حصول کے لیے سخت حالات سے گزرنا پڑتا ہے، مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں اور لازوال قربانیوں کی تاریخ رقم کرنا پڑتی ہے۔ آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ''تبدیلی کے علمبردار'' میوزیکل نائٹس کر کے آزادی مارچ کر رہے ہیں۔ اگر ناچ گانے سے آزادی ملتی تو ''اداکاروں، فنکاروں اور رقاصاؤں'' کا علیحدہ ملک ہوتا۔ پاکستان کے سماج میں خرابی کی سب سے بڑی وجہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور فاضل دولت ہے۔ رزق کے سرچشموں پر دو فیصد جاگیردار، وڈیرے، سردار اور صنعتکار قابض ہیں۔98 فیصد عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
تبدیلی کے آسمان سے فرشتے نہیں اُتریں گے بلکہ وسائل کی چکی میں پسنے والے عوام کو اپنے اندر سے قیادت نکالنا ہو گی۔ الطاف حسین پاکستان اور کروڑوں پاکستانیوں کے نجات دہندہ ہیں۔ الطاف حسین کا جنم دن 17 ستمبر حق پرستوں کے لیے ایک عالمی تہوار کی حیثیت رکھتا ہے۔ الطاف حسین کی انقلابی جدوجہد نیلسن منڈیلا کی طرز پر اور سماجی خدمات مدر ٹریسا کی طرز پر ہیں۔ الطاف حسین کا مشن پاکستان کی بقاء، سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ تمام محب وطن قوتوں کو آگے بڑھ کر الطاف حسین کا ساتھ دینا چاہیے۔ الطاف حسین ہی سنگین مسائل میں گھرے ہوئے پاکستان کی کشتی کو کنارے لگا سکتے ہیں۔ اور پاکستان کو نیا، روشن مستقبل دے سکتے ہیں اور پاکستان کو ایک ایسا پاکستان بنا سکتے ہیں جو انٹرنیشنل کمیونٹی میں باوقار مقام کا حامل ہو اور اقوام عالم پاکستان کو ایک ذمے دار، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست تسلیم کر لیں۔ الطاف حسین سے محبت پاکستان سے محبت ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے کہ دنیا کے آیندہ 100 سال کا فیصلہ اسی خطے میں ہونا ہے اور پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔2014ء کا سال پاکستان کے لیے میک یا بریک کا سال ثابت ہو سکتا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کو ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی سے پاک کرنے کے لیے رواداری اور برداشت کا درس دیا ہے اور پوری جرات اور بہادری کے ساتھ بدنام زمانہ دہشت گردوں طالبان کو بے نقاب کیا ہے۔ طالبان نے ایم کیو ایم کے کارکنان اور منتخب نمایندوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا ہے۔
گزشتہ دنوں پنجاب سے ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کو شہید کر دیا گیا پر ظلم و جبر کا کوئی ہتھکنڈہ الطاف حسین کے پیغام حق پرستی کو پھیلنے سے نہیں روک سکتا۔ الطاف حسین تمام پاکستانیوں کو برابر کا پاکستانی اور مساوی حقوق کا حقدار تسلیم کرانا چاہتے ہیں اور پاکستانی معاشرے میں خواتین کو فعال اور باوقار مقام دلوانا چاہتے ہیں۔ الطاف حسین کچلے ہوئے، محروم اور پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کو بھی باعزت زندگی کا حق دلوانا چاہتے ہیں۔ انسانیت اور اسلام کے دشمن طالبان عناصر پاکستان کے مختلف شہروں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔
کراچی میں اربوں روپے کا بھتہ وصول کر رہے ہیں اور سنگین جرائم، چوری، ڈکیتی، قتل، اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث ہیں۔ طالبانائزیشن کو سپورٹ کرنیوالے عناصر دراصل بانی پاکستان محمد علی جناح کے پاکستان کو ایک ناکام اور دہشت گرد ریاست ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ پاکستان آرمی شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی بقاء کی جنگ آپریشن ضرب عضب میں مصروف عمل ہے۔ پوری قوم مسلح افواج کی قربانیوں کی قدر کرتی ہے اور اپنے بہادر بیٹوں پر فخر کرتی ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملکی دفاع کے لیے ایم کیو ایم کے لاکھوں کارکنان کو مسلح افواج کے شانہ بشانہ پیش کرنے کا اعلان کر کے کروڑوں محب وطن پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں۔
پنجاب میں لوگ الطاف حسین کی جذبہ حب الوطنی کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کا شعبہ خدمت خلق فاؤنڈیشن دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ قومی سطح پر KKF کی خدمات نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔2005میں آزاد کشمیر، اسلام آباد، خیبر پختونخوا کے زلزلہ میں متاثرہ لوگوں کی رضاکاروں نے دن رات خدمت کی شاندار مثال قائم کی ہے۔ 2010ء کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکاروں، ایم کیو ایم کے ذمے داران اور ارکان اسمبلی نے دن رات بھرپور محنت کی اور جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے سیلاب زدگان تک امدادی سامان پہنچایا اور عید کے دن مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ گزار کر عصر حاضر کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی۔
افغان جنگ کے بعد مسلح گروپس نے پاکستانی معاشرے کو یرغمال بنا کر عدم استحکام کا شکار کیا ہوا ہے اب پاکستان کے پالیسی میکرز نے طے کر لیا ہے کہ ان شرپسند عناصر کا خاتمہ کیے بغیر ریاست پاکستان کو انٹرنیشنل کمیونٹی میں موثر کردار نہیں دلوایا جا سکتا۔ اب پاکستان آرمی ملک دشمن عناصر کے خلاف پوری جرات، بہادری اور صلاحیت کے ذریعے آپریشن ضرب عضب کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں طالبان عناصر کے لیے سافٹ کارنر رکھتی ہیں یہی وجہ ہے ایک سال تک ان دہشت گردوں سے ''مذاق رات'' کا ڈراما چلتا رہا اس دوران طالبان عناصر نے اپنی پوزیشنیں تبدیل کر لیں اور نئی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے۔ آج ملک کی سیاسی صورتحال یہ ہے کہ بھاری مینڈیٹ کے دعویداروں کے غبارے میں ہوا نکل چکی ہے۔
حکومت ہر شعبہ زندگی میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ انڈسٹری تباہ ہے بدترین انرجی کرائسز ہے اور ''رائیونڈکے حکمران'' جنوبی پنجاب میں ٹارگٹڈ لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں۔ فرسودہ نظام کی تبدیلی اور آزادی کے حصول کے لیے سخت حالات سے گزرنا پڑتا ہے، مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں اور لازوال قربانیوں کی تاریخ رقم کرنا پڑتی ہے۔ آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ''تبدیلی کے علمبردار'' میوزیکل نائٹس کر کے آزادی مارچ کر رہے ہیں۔ اگر ناچ گانے سے آزادی ملتی تو ''اداکاروں، فنکاروں اور رقاصاؤں'' کا علیحدہ ملک ہوتا۔ پاکستان کے سماج میں خرابی کی سب سے بڑی وجہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور فاضل دولت ہے۔ رزق کے سرچشموں پر دو فیصد جاگیردار، وڈیرے، سردار اور صنعتکار قابض ہیں۔98 فیصد عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
تبدیلی کے آسمان سے فرشتے نہیں اُتریں گے بلکہ وسائل کی چکی میں پسنے والے عوام کو اپنے اندر سے قیادت نکالنا ہو گی۔ الطاف حسین پاکستان اور کروڑوں پاکستانیوں کے نجات دہندہ ہیں۔ الطاف حسین کا جنم دن 17 ستمبر حق پرستوں کے لیے ایک عالمی تہوار کی حیثیت رکھتا ہے۔ الطاف حسین کی انقلابی جدوجہد نیلسن منڈیلا کی طرز پر اور سماجی خدمات مدر ٹریسا کی طرز پر ہیں۔ الطاف حسین کا مشن پاکستان کی بقاء، سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ تمام محب وطن قوتوں کو آگے بڑھ کر الطاف حسین کا ساتھ دینا چاہیے۔ الطاف حسین ہی سنگین مسائل میں گھرے ہوئے پاکستان کی کشتی کو کنارے لگا سکتے ہیں۔ اور پاکستان کو نیا، روشن مستقبل دے سکتے ہیں اور پاکستان کو ایک ایسا پاکستان بنا سکتے ہیں جو انٹرنیشنل کمیونٹی میں باوقار مقام کا حامل ہو اور اقوام عالم پاکستان کو ایک ذمے دار، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست تسلیم کر لیں۔ الطاف حسین سے محبت پاکستان سے محبت ہے۔