شریف خاندان منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں باعزت بری
عدالت نے چیرمین نیب کی جانب سے مقدمات سماعت کیلئے دوبارہ کھولنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
یہ مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کئے گئے اور ان کا 14 سال سے التوا میں رکھنا بھی بدنیتی پر مبنی تھا، عدالت۔ فوٹو: فائل
احتساب عدالت نے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہبازشریف اور ان کے اہل خانہ کو منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں باعزت بری کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر ایک میں آج حدیبیہ پیپر مل، رائے ونڈ محل اور اتفاق فاؤنڈری کے حوالے سے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، کلثوم نواز، مریم نواز اور حمزہ شریف سمیت شریف فیملی کو منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں باعزت بری کرتے ہوئے چیرمین نیت کی جانب سے یہ مقدمات دوبارہ سماعت کے لئے کھولنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کئے گئے اور ان کا 14 سال سے التوا میں رکھنا بھی بدنیتی پر مبنی تھا۔
اتفاق فاؤنڈری کیس کے حوالے سے شریف فیملی کے وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ مچلکوں کے معاملات متعلقہ بینکوں کے ساتھ طے پا چکے ہیں اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جب کہ عدالت نے اس کیس میں باقاعدہ حکم امتناع جاری کر رکھا ہے لہذا جب تک عدالت حکم امتناع ختم نہیں کرتی تو اس کیس کی سماعت نہیں کی جا سکتی جس پر عدالت نے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کا 3 رکنی بینچ بھی حدیبیہ پیپر مل اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں کو ناقابل سماعت قرار دے چکا ہے۔ شریف خاندان کے خلاف یہ مقدمات گزشتہ 16 سال سے زیر سماعت تھے لیکن شریف برادران کی جلاوطنی کے بعد اپریل 2002 میں یہ مقدمات غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیئے گئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر ایک میں آج حدیبیہ پیپر مل، رائے ونڈ محل اور اتفاق فاؤنڈری کے حوالے سے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، کلثوم نواز، مریم نواز اور حمزہ شریف سمیت شریف فیملی کو منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں باعزت بری کرتے ہوئے چیرمین نیت کی جانب سے یہ مقدمات دوبارہ سماعت کے لئے کھولنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کئے گئے اور ان کا 14 سال سے التوا میں رکھنا بھی بدنیتی پر مبنی تھا۔
اتفاق فاؤنڈری کیس کے حوالے سے شریف فیملی کے وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ مچلکوں کے معاملات متعلقہ بینکوں کے ساتھ طے پا چکے ہیں اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جب کہ عدالت نے اس کیس میں باقاعدہ حکم امتناع جاری کر رکھا ہے لہذا جب تک عدالت حکم امتناع ختم نہیں کرتی تو اس کیس کی سماعت نہیں کی جا سکتی جس پر عدالت نے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کا 3 رکنی بینچ بھی حدیبیہ پیپر مل اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں کو ناقابل سماعت قرار دے چکا ہے۔ شریف خاندان کے خلاف یہ مقدمات گزشتہ 16 سال سے زیر سماعت تھے لیکن شریف برادران کی جلاوطنی کے بعد اپریل 2002 میں یہ مقدمات غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیئے گئے تھے۔