الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے حقائق نامہ تیار کرلیا
امیدواروں کی جانچ پڑتال ریٹرننگ افسران کی ذمہ داری تھی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں تھا، حقائق نامے میں موقف
الیکشن کمیشن کا حقائق نامہ 29 ستمبر کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل
LAS VEGAS:
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے بعض حلقوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کہا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں تاخیر زیادہ وقت نہ ملنے، کم عملے اور پرانی میشینوں کی وجہ سے ہوئی۔
11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے حقائق نامہ تیار کرلیا ہے جسے 29 ستمبر کو انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ حقائق نامے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں امیدواروں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس کے علاوہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ایک ساتھ ہونا تھی جس کے لئے الیکشن کمیشن کو محض 21 روز کا وقت ملا تھا جو انتہائی کم تھا، اس کے علاوہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی مشینیں بھی کافی پرانی ہیں جو کہ چھپائی میں تاخیر کی وجہ بنی۔
امیدواروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں کہا گیا ہے کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری ریٹرننگ افسران کی تھی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں تھا، ووٹرز کی اہلیت صرف بیلٹ پیپرز کے اجرا سے قبل چیلنج کی جاسکتی ہے، بیلٹ پیپرز کے اجرا کے بعد ووٹر کی اہلیت کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، اسٹیٹ بینک ، ایف بی آر ، نادرا اور الیکشن کمیشن کا اسکروٹنی سیل کمپیوٹرائزڈ تھا جس کے نتائج 100 فیصد درست تھے،کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے آنے والے نتائئج میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے بعض حلقوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کہا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں تاخیر زیادہ وقت نہ ملنے، کم عملے اور پرانی میشینوں کی وجہ سے ہوئی۔
11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے حقائق نامہ تیار کرلیا ہے جسے 29 ستمبر کو انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ حقائق نامے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں امیدواروں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس کے علاوہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ایک ساتھ ہونا تھی جس کے لئے الیکشن کمیشن کو محض 21 روز کا وقت ملا تھا جو انتہائی کم تھا، اس کے علاوہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی مشینیں بھی کافی پرانی ہیں جو کہ چھپائی میں تاخیر کی وجہ بنی۔
امیدواروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں کہا گیا ہے کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری ریٹرننگ افسران کی تھی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں تھا، ووٹرز کی اہلیت صرف بیلٹ پیپرز کے اجرا سے قبل چیلنج کی جاسکتی ہے، بیلٹ پیپرز کے اجرا کے بعد ووٹر کی اہلیت کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، اسٹیٹ بینک ، ایف بی آر ، نادرا اور الیکشن کمیشن کا اسکروٹنی سیل کمپیوٹرائزڈ تھا جس کے نتائج 100 فیصد درست تھے،کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے آنے والے نتائئج میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔