بھارت کا چین کی سرحد پر شاہراہ بنانے کا اعلان

بھارت اور چین کا سرحدی تنازعہ نصف صدی سے زیادہ پرانا ہے جس پر وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے دور حکومت کے دوران 1962ء میں دونوں ملکوں میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ اس کے بعد بھی بھارت چین کشمکش مسلسل جاری رہی  حتیٰ کہ حال ہی میں چینی صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر بھی چینی فوجیں بھارت سے منسلک شمال مشرقی متنازعہ سرحد کے اندر گھس آئی تھیں۔ اس پر بھارتی میڈیا نے خاصہ واویلا بھی کیا کہ ایسی صورت میں چینی صدر کو بھارت کے دورے کی دعوت دینے کی کیا ضرورت تھی۔ اب تازہ خبر آئی ہے کہ بھارت نے چین سے منسلک شمال مشرقی متنازع سرحد کے ساتھ ساتھ بہت طویل شاہراہ بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

چین نے اس اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق بھارتی صوبہ آسام اور اروناچل پردیش کی حدود میں بنائی جانیوالی اس شاہراہ پر اربوں ڈالر خرچ ہوں گے جس کے لیے بلند و بالا پہاڑوں کو کاٹ کر سرنگیں بھی بنائی جائیں گی۔ عالمی مبصرین کا تجزیہ ہے کہ اربوں ڈالر کے اس منصوبے کا اصل اسپانسر امریکا ہے جو کسی نہ کسی بہانے سے چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہے نیز وہ بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنا چاہتا ہے جو جنوبی ایشیا کے خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کر سکے اسی وجہ سے بھارت پر امریکی نوازشات کی بارش ہو رہی ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کی جزویات طے کرنے میں وقت لگے گا مگر کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ کام تیز رفتاری سے کیا جائے۔

جیسا کہ اندازہ لگایا گیا ہے مجوزہ شاہراہ کی لمبائی دو ہزار کلومیٹر کے لگ بھگ یا اس سے قدرے کم ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف چین نے بھارت کے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کا اظہار کیا ہے۔ اپنے سرکاری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہونگ لی کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ بھارت ایسے اقدامات نہیں کرئے گا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو اور صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحد کا تنازعہ بہت عرصے سے موجود ہے تاہم اسکو مناسب طریقے سے حل کیا جانا ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو سرحدوں پر امن کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا اور سرحدوں کا معاملہ طے کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہونگے۔