بھارت میں دوبہنوں اپنے ساتھ اجتماعی زیادتی کی کوشش ناکام بنا دی

ویب ڈیسک  پير 1 دسمبر 2014
بس میں سوار کسی مسافر نے پولیس کو فون کردیا جس پر وہ نوجوان بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
فوٹو بی بی سی

بس میں سوار کسی مسافر نے پولیس کو فون کردیا جس پر وہ نوجوان بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ فوٹو بی بی سی

نئی دلی: بھارت میں لڑکیوں کو چلتی بس میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے پے درپے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جہاں ایسی ہی ایک کوشش کے دوران دو بہنوں نے اجتماعی زیادتی کی کوشش کرنے والے نوجوانوں کو سبق سکھا کر نہ صرف ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا بلکہ خواتین کے لیے اپنی حفاظت کرنے کا ڈھنگ بھی بتا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ میں دو بہنیں بس میں سوار تھیں کہ تین لڑکوں نے انہیں تنگ کرنا شروع کردیا اورتھوڑی دیر بعد انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن اس دوران پوجا اور آرتی نامی دونوں بہنوں نے ان نوجوانوں سے ہاتھا پائی شروع کردی اور بری طرح انہیں پیٹ ڈالا جس کے باعث لڑکے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

متاثرہ لڑکی پوجا نے واقعہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنی بہن آرتی کے ساتھ بس اسٹاپ پر کھڑی تھی کہ دو لڑکوں نے انہیں تنگ کرنا شروع کردیا لیکن ڈانٹنے اور منع کرنے کے باوجود وہ نہ مانے بلکہ بس میں سوار ہونے کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی وہاں بلا لیا اور دونوں بہنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی جس پر دونوں بہنوں نے انہیں بری طرح پیٹا۔ لڑکی کا کہنا تھا کہ واقعہ کے دوران بس میں سوار کسی مسافر نے پولیس کو فون کردیا جس پر وہ نوجوان بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ اسے واقعہ سے متعلق فون کا ل جمعہ کے روزموصول ہوئی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے تین نوجوانوں کو ضلع روہتک سے گرفتار کر لیا گیا ہے  پولیس بس ڈرائیور اور کنڈکٹر کے خلاف بھی کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ بس ڈرائیور چاہتا تو بس کو نزدیک ترین پولیس اسٹیشن پر لے جاتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا جبکہ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ کی جانب سے ان پر دباو ڈالا جارہا ہے کہ وہ کیس واپس لے لیں لیکن وہ کیس واپس نہیں لیں گی۔

واضح رہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے اکثر واقعات میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں تاہم 2012 میں نئی دلی میں ایک طالبہ کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ نے بھارتی معاشرے کی اس بھیانک رخ کو اور بھی نمایاں کردیا جس کے بعد سخت عوامی احتجاج نے حکومت کو سخت قوانین بنانے پر مجبور کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔