- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 179 رنز کا ہدف
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
غزل ؛ ’’لمحات‘‘
کون رہتا ہے سدا ایک سے لمحات کے ساتھ
انسانی سوچ بدل ہی جاتی ہے حالات کے ساتھ
بہت بھلانے کی کوشش کی میں نے ایک کتاب
تمام حرف یاد رہے پر اپنی جزئیات کے ساتھ
مجھے جتنا دیکھنا ہے اس لمحہ روشن میں دیکھ لو
پھر شاید میں کھوجاؤں تاریکی میں اس رات کے ساتھ
مجھے خوش ہونا ہے آج دل کی گہرائیوں سے
میں ہونا چاہتی ہوں امر ان لمحات کے ساتھ
کل رات کی میری نیند بھی بہت عجیب تھی
بظاہر سوئی ہوئی جاگ رہی تھی تمام حسیات کے ساتھ
وہ اچھا ہے یا برا مجھے غرض نہیں اس سے
مجھے پسند ہے وہ اپنی بری بھلی عادات کے ساتھ
میرے دکھ کو بدلا خوشی میں آنسوؤں کو دی ہنسی
پھر کھو گیا وہ کہیں ان کرامات کے ساتھ
جس دعا کی قبولیت کا مجھے دل سے یقین تھا
لوٹا دی گئی وہ بھی دوسری مناجات کے ساتھ
برکھا رت رکھ لے گی بھرم میرے آنسؤں کا
یہ سوچ کر رو پڑی میں اس برسات کے ساتھ
اس اذیت ناک لمحے کی شرمندگی نہ پوچھو فرح
جی چاہتا تھا مل جاؤں دھ رتی کے ذرات کے ساتھ
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔