سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پھانسی کالعدم جب کہ دفعہ 302 کے تحت سزائےموت برقرار رکھی ہے
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ممتاز قادری کو 2 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی فوٹو: فائل
CHONGQING:
ہائی کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دی گئی پھانسی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ممتاز قادری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے تحت ممتاز قادری کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقراررکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ممتاز قادری کو 2 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔
ہائی کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دی گئی پھانسی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ممتاز قادری کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے تحت ممتاز قادری کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے تاہم دفعہ 302 کے تحت سزائے موت برقراررکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم اکتوبر 2011 کو ممتاز قادری کو 2 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔