زمین کے سینے پر پھیلے سحرانگیز اورحسین قدرتی مناظر
لاکھوں سال قدیم حسین اور دلکش مناظر اپنی منفرد ساخت اور بناوٹ کے باعث لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتے ہیں
پہلی بار دیکھنے والوں کو تو یقین نہیں آتا کہ یہ قدرتی مناظر زمین کا حصہ ہیں یا پھر کسی اور سیارے سے ہماری زمین پر اتر آئے ہیں۔ فوٹو: فائل
یوں تو زمین اپنے اندر بیش بہا قیمتی خزانے چھپائے ہوئے ہیں لیکن اس سے بھی بڑھ کر اس کے سینے پر پھیلے لاکھوں سال قدیم حسین اور دلکش مناظر اپنی منفرد ساخت اور بناوٹ کے باعث لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتے ہیں اور پہلی بار دیکھنے والوں کو تو یقین نہیں آتا کہ یہ قدرتی مناظر زمین کا حصہ ہیں یا پھر کسی اور سیارے سے ہماری زمین پر اتر آئے ہیں۔
دی ویو، ایریزونا:
ایریزونا کے پہاڑی علاقے کیوٹ بٹس اور ورمیلین کلفس پر پھیلی تہہ در تہہ اور بل کھاتی مخلتف رنگوں سے مزین چٹانیں جادوئی منظر پیش کرتی ہیں اور انہیں دیکھ کر تو انسان ایک لمحے کے لیے جیسے سانس لینا ہی بھول جاتا ہے۔ اس سحر انگیز نظارے کو دیکھنے کےلیے ایک وقت میں صرف 20 افراد کو اجازت نامہ دیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے والوں کے اشتیاق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی بکنگ 4 ماہ قبل کرانی پڑتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چٹانیں 19 کروڑ سال پرانی ہیں جو ریت کے طوفانوں سے وجود میں آئیں جب کہ کیلشیم سالٹ کی وجہ سے مضبوطی سے جم گئیں۔
سوینا فیلس جوکل گلیشیئر، آئس لینڈ:
آئس لینڈ کے اسکیف ٹیفل نیشنل پارک کے اہم جز گیلشیئر لوگوں کے لیے ہائیکنگ کی بہترین جگہ ہے جہاں ہائی کینگ سے زیادہ اس کے مناظر کی دلکشی لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لاتی ہے۔ فلم انٹر اسٹالر کے سین میں اس لوکیشن نے سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب مبذول کرا لیا جہاں 4 گھنٹے کی واک کے لیے ہر سیاح کو 65 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔
سالار ڈی یوئنی، بولیویا:
دنیا کی سب سے بڑی نمک کی سطح جو 4 ہزار سے زائد اسکوائر میل پر پھیلی ہوئی ہے اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 995 فٹ بلند ہے جس پر کئی جھیلیں بہہ رہی ہیں۔
فیری چیمنیز، ترکی:
ترکی کے علاقے وسطی انتولیا کے شہرکیپا ڈوشیا کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں زیر زمین پریوں کا بسیرا تھا اور ہوا کی آمدو رفت کے لیے چمنیاں لگائی گئی تھیں جب کہ اس جگہ کو تلواروادی، وادی محبت اور وادی گلاب میں تقسیم کیا گیا۔ اس خوبصورت علاقے میں سیاحوں کی سہولت کے لیے گھوڑے اور گائیڈز موجود ہوتے ہیں۔
چمکدار بڑے پیلے بہتے چشمے، امریکا:
امریکی ریاست ویو منگ میں پہلی نظر میں ابلتے ہوئے لاوا کی طرح نظر آنے والے سرخ اور پیلے گرم چشمے دنیا کے تیسرے بڑے چشمے ہیں جو اپنی دلکشی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ ان کا پیلا رنگ، سرخ، اورنج، سبز اورنیلے رنگ کے شیڈ سورج کی روشنی میں کسی قوس و قزح کا سا حسین منظر پیدا کردیتے ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ 40 میل پرپھیلے اس خوبصورت چشموں کا سب سے حسین اور سانسیں روک دینے والا منظرگول پیالے کی مانند نیلے رنگ کے چمشے کے باہر سبز، اورنج، سرخ اور سبز شیڈ ہیں۔
ڈالول، ایتھوپیا:
ایتھوپیا کے شمال مشرقی علاقے ارٹا ایلے رینج کی ڈالول ہائیڈروتھرمل فیلڈز اپنی ساخت اور رنگوں کے دلکش امتزاج کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس کا پیلا رنگ سلفر اور سفید رنگ نمک کی وجہ سے نظر آتا ہے جب کہ اس پر موجود چٹان اونٹ کی کوہان کی طرح اٹھی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔
زانگے ڈینکسیا لینڈ فارم، چین:
بچپن میں ڈٓرئنگ کرتے ہوئے تو آپ نے کئی رنگ کی چٹانیں تخلیق کی ہوں گی لیکن کبھی آپ نے حقیقت میں دیکھنے کا کبھی تصور نہیں کیا ہوگا لیکن حقیقت میں ایسی دلکش اور حسین رنگ برنگی چٹانیں چین کے صوبے زانگے میں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر پہلی نظر میں تو یقین ہی نہیں آتا لیکن اس کے درمیان سفر کرتے ہوئے الف لیلیٰ کے طلسماتی پہاڑون کا گمان ہونے لگتا ہے۔ 2 کروڑ سال سے قدیم یہ چٹانیں سرخ ریتلی چٹانوں اور معدنیات سے بھری ہوئی ہیں جو چین کے لیے قیمتی خزانے سے کم نہیں۔
پونٹے ڈل انسا، ارجنٹائن:
ارجنٹائن میں واکاس اور میڈوزا کے دریا پر بن جانے والا قدرتی پل اور اس کے نیچے سے بہتا ہوا گرم پانی کا چشمہ دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ مشہور سیاح چارلس ڈارون نے 1835 میں یہاں کا دورہ کیا اور اعتراف کیا کہ اس چشمے کے پانی میں بہت شفا ہے اور اسی لیے لوگوں کی بڑی تعداد اس چشمے کے پانی سے نہاتی ہے۔
دی ویو، ایریزونا:
ایریزونا کے پہاڑی علاقے کیوٹ بٹس اور ورمیلین کلفس پر پھیلی تہہ در تہہ اور بل کھاتی مخلتف رنگوں سے مزین چٹانیں جادوئی منظر پیش کرتی ہیں اور انہیں دیکھ کر تو انسان ایک لمحے کے لیے جیسے سانس لینا ہی بھول جاتا ہے۔ اس سحر انگیز نظارے کو دیکھنے کےلیے ایک وقت میں صرف 20 افراد کو اجازت نامہ دیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے والوں کے اشتیاق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی بکنگ 4 ماہ قبل کرانی پڑتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چٹانیں 19 کروڑ سال پرانی ہیں جو ریت کے طوفانوں سے وجود میں آئیں جب کہ کیلشیم سالٹ کی وجہ سے مضبوطی سے جم گئیں۔
سوینا فیلس جوکل گلیشیئر، آئس لینڈ:
آئس لینڈ کے اسکیف ٹیفل نیشنل پارک کے اہم جز گیلشیئر لوگوں کے لیے ہائیکنگ کی بہترین جگہ ہے جہاں ہائی کینگ سے زیادہ اس کے مناظر کی دلکشی لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لاتی ہے۔ فلم انٹر اسٹالر کے سین میں اس لوکیشن نے سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب مبذول کرا لیا جہاں 4 گھنٹے کی واک کے لیے ہر سیاح کو 65 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔
سالار ڈی یوئنی، بولیویا:
دنیا کی سب سے بڑی نمک کی سطح جو 4 ہزار سے زائد اسکوائر میل پر پھیلی ہوئی ہے اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 995 فٹ بلند ہے جس پر کئی جھیلیں بہہ رہی ہیں۔
فیری چیمنیز، ترکی:
ترکی کے علاقے وسطی انتولیا کے شہرکیپا ڈوشیا کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں زیر زمین پریوں کا بسیرا تھا اور ہوا کی آمدو رفت کے لیے چمنیاں لگائی گئی تھیں جب کہ اس جگہ کو تلواروادی، وادی محبت اور وادی گلاب میں تقسیم کیا گیا۔ اس خوبصورت علاقے میں سیاحوں کی سہولت کے لیے گھوڑے اور گائیڈز موجود ہوتے ہیں۔
چمکدار بڑے پیلے بہتے چشمے، امریکا:
امریکی ریاست ویو منگ میں پہلی نظر میں ابلتے ہوئے لاوا کی طرح نظر آنے والے سرخ اور پیلے گرم چشمے دنیا کے تیسرے بڑے چشمے ہیں جو اپنی دلکشی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ ان کا پیلا رنگ، سرخ، اورنج، سبز اورنیلے رنگ کے شیڈ سورج کی روشنی میں کسی قوس و قزح کا سا حسین منظر پیدا کردیتے ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ 40 میل پرپھیلے اس خوبصورت چشموں کا سب سے حسین اور سانسیں روک دینے والا منظرگول پیالے کی مانند نیلے رنگ کے چمشے کے باہر سبز، اورنج، سرخ اور سبز شیڈ ہیں۔
ڈالول، ایتھوپیا:
ایتھوپیا کے شمال مشرقی علاقے ارٹا ایلے رینج کی ڈالول ہائیڈروتھرمل فیلڈز اپنی ساخت اور رنگوں کے دلکش امتزاج کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس کا پیلا رنگ سلفر اور سفید رنگ نمک کی وجہ سے نظر آتا ہے جب کہ اس پر موجود چٹان اونٹ کی کوہان کی طرح اٹھی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔
زانگے ڈینکسیا لینڈ فارم، چین:
بچپن میں ڈٓرئنگ کرتے ہوئے تو آپ نے کئی رنگ کی چٹانیں تخلیق کی ہوں گی لیکن کبھی آپ نے حقیقت میں دیکھنے کا کبھی تصور نہیں کیا ہوگا لیکن حقیقت میں ایسی دلکش اور حسین رنگ برنگی چٹانیں چین کے صوبے زانگے میں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر پہلی نظر میں تو یقین ہی نہیں آتا لیکن اس کے درمیان سفر کرتے ہوئے الف لیلیٰ کے طلسماتی پہاڑون کا گمان ہونے لگتا ہے۔ 2 کروڑ سال سے قدیم یہ چٹانیں سرخ ریتلی چٹانوں اور معدنیات سے بھری ہوئی ہیں جو چین کے لیے قیمتی خزانے سے کم نہیں۔
پونٹے ڈل انسا، ارجنٹائن:
ارجنٹائن میں واکاس اور میڈوزا کے دریا پر بن جانے والا قدرتی پل اور اس کے نیچے سے بہتا ہوا گرم پانی کا چشمہ دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ مشہور سیاح چارلس ڈارون نے 1835 میں یہاں کا دورہ کیا اور اعتراف کیا کہ اس چشمے کے پانی میں بہت شفا ہے اور اسی لیے لوگوں کی بڑی تعداد اس چشمے کے پانی سے نہاتی ہے۔