بھارتی حکومت نے ’’ازدواجی زیادتی‘‘ کے قانون کے ملک میں نفاذ کو مسترد کردیا

شادی کے بعد بیوی سے زیادتی کا تصور دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے، بھارتی حکومت

انڈین پینل کوڈ میں کسی بھی طرح کی ترمیم کا کوئی مسودہ زیر غور نہیں، بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ ،فوٹو:فائل

بھارتی حکومت نے ازدواجی زیادتی سے متعلق غیرملکی قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی معاشرے میں شادی کو ایک مقدس رسم کا درجہ حاصل ہے اس لیے ازدواجی زیادتی (میریٹل ریپ) کا قانون یہاں لاگو نہیں ہوسکتا۔

اقوام متحدہ کی خواتین سے امتیازات کے خاتمے کی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں مطالبہ کہا گیا تھا کہ بھارت میں ازدواجی زیادتی عام ہے اس لیے وہاں اسے جرم قرار دیا جائے، اقوام متحدہ کی کمیٹی کی اس رپورٹ کے بعد راجیہ سبھا کی خاتون رکن کی جانب سے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بھارت میں 75 فیصد خواتین ازدواجی زیادتی کی شکار ہورہی ہیں کیا حکومت اس زیادتی پر کوئی بل پیش کرے گی۔


خاتون رکن کے سوال پر بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ نے راجیہ سبھا میں پیش کیے گئےتحریری جواب میں کہا کہ شادی کے بعد بیوی سے زیادتی کا تصور دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے تاہم بھارت میں تعلیم، ناخواندگی، غربت، سماجی اقدار، مذہبی عقائد اور دیگر وجوہ کی بنیاد پر اسے یہاں لاگو نہیں کیا جاسکتا۔

خاتون رکن کوجواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے مزید کہا کہ آبروریزی اور زیادتی کے قوانین پر نظر ثانی کرنے والے لا کمیشن آف انڈیا نے زیادتی سے وابستہ قوانین پر 172 ویں رپورٹ کے تحت ازدواجی زیادتی کو جرم قرار نہیں دیا تھا اور یہ انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 375 سے بھی ظاہر ہے اسی لیے انڈین پینل کوڈ میں کسی بھی طرح کی ترمیم کا کوئی مسودہ زیر غور نہیں ہے۔
Load Next Story