گرم پانی میں ذخیرہ شدہ توانائی

عبدالریحان  جمعرات 4 جون 2015
جب گرم پانی کو مخصوص درجۂ انجماد ملتا ہے تو وہ زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتا ہے۔ فوٹو : فائل

جب گرم پانی کو مخصوص درجۂ انجماد ملتا ہے تو وہ زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتا ہے۔ فوٹو : فائل

سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بے پناہ ترقی نے انسان کو کائنات کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے، لیکن اب بھی خلا کی وسعتوں اور زمین کی تہ میں انسان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور اِسے کئی معموں کا حل ڈھونڈنا ہے۔

سائنس داں کئی عشروں سے گرم پانی کے کم وقت میں برف میں تبدیل ہو جانے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیق اور تجربات کررہے ہیں، لیکن انہیں اس میں مکمل کام یابی نہیں ملی ہے۔ اس ضمن میں مختلف ادوار میں سائنسی تھیوریز سامنے آتی رہی ہیں اور کئی سائنس دانوں نے اس معمے کو حل کرنے کا دعویٰ بھی کیا، لیکن انہیں کسی وجہ سے تسلیم نہیں کیا گیا۔ گذشتہ برس ماہرین کی جانب سے اس سلسلے میں اہم کام یابی حاصل کرنے کا ایک اور دعویٰ کیا گیا، جس کے مطابق عام درجۂ حرارت پر رکھے ہوئے پانی کے مقابلے میں گرم پانی کا جلدی برف میں تبدیل ہونا اس کے مالیکیولوں کے باہمی تعامل کا نتیجہ ہے۔

یہ عام مشاہدہ ہے کہ نارمل درجۂ حرارت پر رکھا گیا پانی جلدی نہیں جمتا جب کہ گرم پانی اس کے مقابلے میں تیزی سے برف بن جاتا ہے۔ پانی کا یہ عمل دیگر مائعات سے بہت مختلف ہے، جسے ’’Mpemba effect‘‘ کہا جاتا ہے۔ پانی کے اس طرح منجمد ہونے کی وضاحت کے لیے سائنس دانوں نے درجنوں نظریات پیش کیے، مگر کوئی بھی پانی کی اس طبعی خصوصیت کی قابل قبول وضاحت پیش نہیں کرسکا۔ ڈاؤن ٹاؤن کی ایک یونیورسٹی کے ماہرین طبیعیات نے بھی اس سے متعلق تجربات کے بعد اپنے مشاہدات اور اس تجربے سے اخذ کردہ نتائج کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ پانی کے اس غیرمعمولی طرز عمل کا راز اس کے مالیکیولز  کے باہمی تعامل میں پوشیدہ ہے۔ ان کے مطابق پانی کا ہر مالیکیول اپنے پڑوسی مالیکیول کے ساتھ انتہائی بار دار برقی مقناطیسی بانڈ کے ذریعے جڑا ہوتا ہے، جسے ہائیڈروجن بانڈ کہا جاتا ہے۔ اسی بانڈ کی وجہ سے پانی میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ تناؤ ہی دیگر مائعات کے مقابلے میں پانی کو بلند درجۂ کھولاؤ دیتا ہے۔ اس تجربے سے منسلک ایک ماہرِ طبیعیات ڈاکٹر چنگ کا کہنا ہے کہ یہ سطحی تناؤ ہی آبی مالیکیولوں کے توانائی ذخیرہ اور خارج کرنے کے طرز عمل کا تعین کرتا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق پانی میں سے توانائی کے اخراج کی شرح پانی کی ابتدائی حالت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی ہے، اسی لیے جب گرم پانی کو مخصوص درجۂ انجماد ملتا ہے تو وہ زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتا ہے۔ عام طور پر جب کسی مایع کو گرم کیا جاتا ہے، تو اس کے ایٹموں کے مابین موجود کوویلنٹ بانڈ پھیلتے ہیں اور توانائی ان کے درمیان ذخیرہ ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر چنگ اور ان کے ساتھی سائنس داں کہتے ہیں کہ پانی میں ہائیڈروجن بانڈز غیرمعمولی اثر پیدا کرتے ہیں۔ اس اثر کی وجہ سے پانی کو گرم کیے جانے پر کوویلنٹ بانڈز مختصر ہوجاتے ہیں اور توانائی ذخیرہ کر لیتے ہیں۔

ایسا پانی فریزر میں رکھا جائے تو یہ بانڈز زیادہ تیزی سے توانائی خارج کرتے ہیں اور پانی کے منجمد ہونے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ سائنس کی دنیا میں اس سلسلے میں سامنے آنے والے دیگر نظریات کی طرح حالیہ تجربے کے نتائج کو بھی حتمی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق مالیکیولز  کے باہمی تعامل پر یہ تحقیق اس معمے کے مکمل حل میں ضرور مدد دے سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔