- نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی
- کتب بینی کی معدومیت
- وزیرداخلہ کا اووربلنگ اوربجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
- جنگ بندی کی پیشکش کے باوجود اسرائیل کے رفح پر حملے جاری؛ 12 فلسطینی شہید
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم دبئی پہنچ گئی
- چیمپئینز ٹرافی 2025؛ بھارتی ٹیم آمد سے متعلق بی سی سی آئی صدر کا بیان آگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں 72 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ، ڈالر اور سونا مہنگا
- نامیاتی سالموں سے بنایا گیا سولر پینل
- کیوبا میں کینیڈین شہری کی موت، اہلخانہ کو کسی اور کی لاش موصول
- ذیا بیطس سے متعلقہ کیمیکل کینسر کےخطرات بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- چاند کا تفصیلی ارضیاتی نقشہ جاری
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
آنکھ کے علاج کا انوکھا طریقہ
کونٹیکٹ لینس بہ ظاہر بے ضرر دکھائی دیتے ہیں، مگر غیرمعیاری کونٹیکٹ لینس آنکھوں کو شدید نقصان سے بھی دوچار کرسکتے ہیں جیسا کہ اٹھارہ سالہ جیسیکا گرینی کے معاملے میں ہوا۔ گذشتہ ماہ اس کی بینائی جاتے جاتے جب غیرمعیاری کونٹیکٹ لینس استعمال کرنے کی وجہ سے ایک طفیلی کیڑے ( پیراسائٹ) نے اس کی آنکھ میں جگہ بنالی اور قرنیا ( آنکھ کے ڈھیلے کی بیرونی جھلی) کو کھانا شروع کردیا۔
جب جیسیکا نے پہلی بار اس بات پر غور کیا کہ اس کی پلک خود بہ خود بند ہونے لگی ہے تو اس نے سوچا کہ آنکھ میں کوئی انفیکشن ہوگیا ہے۔ وہ اسپتال پہنچی جہاں معائنے کے بعد اسے آنکھ کا السر تشخیص کیا گیا، مگر ایک ہفتے تک دوائیں استعمال کرنے کے باوجود کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس کے بجائے مرض کی کیفیت شدید ہوگئی۔
ایک ہفتے کے دوران جیسیکا کی آنکھ سوج کر سرخ رنگ کی چھوٹی گیند جتنی ہوگئی تھی۔ او ر اس میں شدید تکلیف بھی ہورہی تھی۔ جیسیکا کو اس بار اسپتال میں داخل کرلیا گیا۔ تفصیلی معائنہ اور ٹیسٹ وغیرہ کرنے پر ڈاکٹروں پر انکشاف ہوا کہ نوجوان لڑکی کی آنکھ میں ایک طفیلی کیڑے نے ڈیرا جما رکھا تھا جو Acanthamoeba Keratitis کہلاتا ہے۔
خطرناک کیڑے کو آنکھ کے ڈھیلے میں مزید اندر گھسنے سے روکنے اور باہر نکالنے کے لیے جیسیکا کو انتہائی تکلیف دہ طریقہ علاج سے گزرنا پڑا۔ علاج کے دوران اسے مسلسل ایک ہفتے تک سونے نہیں دیا گیا! ہر دس منٹ کے بعد اس کی آنکھ میں دوا ٹپکانے کے لیے نرس آجاتی تھی۔ جیسیکا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے پیراسائٹ کو باہر نکالنے کے لیے جو طریقہ اپنایا وہ کسی تشدد سے کم نہیں تھا۔
چوتھے روز جیسیکا کی ہمت جواب دے گئی اور وہ چیخنے چلانے لگی تھی۔ آنکھ کی تکلیف بڑھتی جارہی تھی اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس کے جسم کا دفاعی نظام بھی کمزور پڑنے لگا تھا۔ خوش قسمتی سے اگلے روز سے درد کی شدت میں کمی آنے لگی۔ اور مزید دو دن گزرنے کے بعد اسے اسپتال سے گھر بھیج دیا گیا۔ مگر اس سے قبل آنکھ کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ جیسکا کو یراسائٹ سے نجات مل چکی تھی۔
ماہرین کے مطابق Acanthamoeba نامی پیراسائٹ عموماً مٹی، تازہ پانی اور سمندری پانی میں پایا جاتا ہے۔ یہ چونے اور بیکٹیریا کی عدم موجودگی میں پرورش پاتا ہے۔ جیسیکا کی آنکھ تک پیراسائٹ کی رسائی کونٹیکٹ لینس کے ذریعے ہوئی جو اس نے سنک پر رکھا چھوڑ دیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کونٹیکٹ لینس استعمال کرنے والے افراد کا آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی بے احتیاطی سے جراثیم کونٹیکٹ لینس کے ذریعے آنکھ میں داخل ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔