جرمنی میں روبوٹ کے ہاتھوں انسان کا پہلا قتل
روبوٹ نے اپنے قریب کھڑے ورکر کو اپنے بازوؤں میں جکر کر اس قدر زور سے بھینچا کہ اس کی ہڈیاں تک ٹوٹ گئیں
حادثے کی ابتدائی معلومات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ یہ روبوٹ کا خود سے کوئی ایکشن نہیں تھا، کمپنی ترجمان، فوٹو فائل
اسٹیفن ہاکنگ نے کچھ ماہ قبل خبردار کیا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ روبوٹ دنیا پر قابض ہوجائیں گے اور انسان اس کے قبضے میں آجائیں گے اور اب لگ یوں رہا ہے کہ اسٹیفن کی اس پیش گوئی کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں کیوں کہ جرمنی کی ایک فیکٹری میں روبوٹ نے اپنے ساتھی ورکرکو قتل کرکے سب کو حیران اور خوفزدہ کردیا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق فرینکفرٹ میں واقع آٹو میکر کمپنی واکس ویگن میں لوگ کام میں مصروف تھے کہ اچانک ایک روبوٹ نے اپنے قریب کھڑے ورکر کو اپنے بازوؤں میں جکڑ کر اس قدر زور سے بھینچا کہ اس کی ہڈیاں تک ٹوٹ گئیں اور وہ شخص موت کے منہ میں چلا گیا۔ ترجمان کمپنی کا کہنا تھا کہ 22 سالہ شخص کمپنی کے پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ میں کام کررہا تھا اور وہ اس ٹیم کا حصہ تھا جس نے اس ڈیپارٹمنٹ میں روبوٹ کو کام پر لگایا۔
ترجمان کے مطابق حادثے کی ابتدائی معلومات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ یہ روبوٹ کا خود سے کوئی ایکشن نہیں تھا بلکہ انسانی غلطی کے باعث ایسا ہوا کیوں کہ روبوٹ وہی ایکشن کرتا ہے جو اس میں پروگرام کیا جاتا ہے۔ حادثے کے بعد پراسیکیوٹر قتل کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں کہ اس کا مقدمہ کس کے خلاف درج کیا جائے اور اس میں کس طرح کی دفعات لگائی جائیں۔
بہرحال کچھ بھی ہو روبوٹ کے ہاتھوں انسان کے قتل نے ٹیکنالوجی پنڈتوں کے سامنے کئی سوال اٹھا دیئے ہیں جو روبوٹ کو سوچ اور احساسات دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر روبوٹ کیا گل کھلائے گا یہ قتل اس کی جانب کچھ اشارہ ضرور ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق فرینکفرٹ میں واقع آٹو میکر کمپنی واکس ویگن میں لوگ کام میں مصروف تھے کہ اچانک ایک روبوٹ نے اپنے قریب کھڑے ورکر کو اپنے بازوؤں میں جکڑ کر اس قدر زور سے بھینچا کہ اس کی ہڈیاں تک ٹوٹ گئیں اور وہ شخص موت کے منہ میں چلا گیا۔ ترجمان کمپنی کا کہنا تھا کہ 22 سالہ شخص کمپنی کے پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ میں کام کررہا تھا اور وہ اس ٹیم کا حصہ تھا جس نے اس ڈیپارٹمنٹ میں روبوٹ کو کام پر لگایا۔
ترجمان کے مطابق حادثے کی ابتدائی معلومات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ یہ روبوٹ کا خود سے کوئی ایکشن نہیں تھا بلکہ انسانی غلطی کے باعث ایسا ہوا کیوں کہ روبوٹ وہی ایکشن کرتا ہے جو اس میں پروگرام کیا جاتا ہے۔ حادثے کے بعد پراسیکیوٹر قتل کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں کہ اس کا مقدمہ کس کے خلاف درج کیا جائے اور اس میں کس طرح کی دفعات لگائی جائیں۔
بہرحال کچھ بھی ہو روبوٹ کے ہاتھوں انسان کے قتل نے ٹیکنالوجی پنڈتوں کے سامنے کئی سوال اٹھا دیئے ہیں جو روبوٹ کو سوچ اور احساسات دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر روبوٹ کیا گل کھلائے گا یہ قتل اس کی جانب کچھ اشارہ ضرور ہے۔