دُختر مغرب، جرمن چانسلر انجیلا مرکل!

ابن اظہر  جمعرات 9 جولائی 2015
کم گو پستہ قدمگر فولادی قوت ارادی کی مالک انجیلا مرکل جن کو بجا طور پر دختر مغرب کہا جا سکتا ہے۔فوٹو: فائل

کم گو پستہ قدمگر فولادی قوت ارادی کی مالک انجیلا مرکل جن کو بجا طور پر دختر مغرب کہا جا سکتا ہے۔فوٹو: فائل

جرمنی کی 60 سالہ چانسلر انجیلا مرکل کا شمار معروف امریکی جریدے ٖFrobesٖ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی سے دنیا کی طاقتور ترین خاتون میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی قابلیت اور شخصیت کے بل بوتے پر 90 کی دہائی میں آئرن لیڈی کہلانے والی برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھچر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کم گو، پستہ قد مگر فولادی قوت ارادی کی مالک انجیلا مرکل جن کو بجا طور پر دختر مغرب کہا جا سکتا ہے، اُن کی صلاحیتوں کو تو سب مانتے ہیں مگر اُن کے زندگی کے حوالے سے حقائق کا علم کم ہی لوگوں کو ہوتا ہے۔ تو آئیے ان کی زندگی کے چند دلچسپ حقائق سے متعلق بات کرتے ہیں۔

ابتدائی زندگی

انجیلا مرکل 17 جولائی 1954 کو جرمنی کے شہر ہیم برگ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے دادا پولینڈ نژاد اور والد ایک پروٹسٹنٹ عیسائی تھے۔ انجیلا کا بچپن مشرقی جرمنی میں گزرا۔

سائنس دان اور طبیعات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری

تعلیم کے حوالے سے انجیلا مرکل کا شمار دنیا کے ان چیدہ رہنماؤں میں ہوتا ہے جو نہایت اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔

انہوں نے سن 1973 سے 1978 تک Leipzig یونیورسٹی میں طبیعات تعلیم حاصل کی۔ اگلے 12 سال تک انجیلا مرکل جرمنی کے معروف اداروں میں تحقیق کے شعبے سے وابستہ رہیں۔

اسی دوران انہوں نے 32 سال کی عمر میں 1986 میں کوانٹم کیمسٹری جیسے دقیق شعبے میں تحقیق کر کے PhD کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران انہوں نے متعدد تحقیقی مقالے بھی تحریر کئے۔ دیوار برلن گرنے کے بعد 1990 میں عملی سیاست میں آنے کے لئے انہوں نے علمی شعبے کو خیر آباد کہ دیا۔ انجیلا مرکل کو ان کی خدمات کے اعتراف میں یورپ کی 6 مختلف یونیورسٹیوں نے PhD کی اعزازی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ اس ضمن میں ان کا موازانہ برطانیہ کی مارگریٹ تھیچر سے بھی کیا جاتا ہے جو انجیلا مرکل کی طرح سائنس کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں۔

بطور ایک سیاست دان

1979 میں دیوار برلن کے گرنے کے بعد انجیلا مرکل عملی سیاست میں آنے کا فیصلہ کرچکی تھیں۔ انہوں نے عیسائی جمہوری اتحاد (CDU) نامی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ جلد ہی انہیں کابینہ میں بطور وزیر امور برائے خواتین اور نوجوانان شامل کر لیا گیا۔ 1998 میں انہیں پارٹی کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا اور دو سال بعد وہ پارٹی کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئیں۔ سن 2002 میں انہیں پارٹی کی جانب سے صدارتی اُمیدوار کے طور پر نامزدگی میں ناکامی ہوئی تاہم سن 2005 میں وہ 51 سال کی عمر میں جرمنی کی پہلی چانسلر کے طور پر کامیاب ہوئیں۔ بعد ازاں وہ یکے بعد دیگرے دو الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئیں اور اب سن 2017 تک جرمنی کی چانسلر رہیں گی۔ انجیلا مرکل کو سیاست میں ایک ٹھنڈے دماغ اور تجزیاتی ذہن رکھنے والی رہنما کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

فٹ بال کا شوق اور کتوں کا خوف

جرمنی میں فٹ بال کے جنون میں ہر کوئی مبتلا ہے اور انجیلا مرکل بھی اس سے ماوراء نہیں۔ وہ وقت ملنے پر جرمنی کی ٹیم اور مختلف کلبز کے میچ وغیرہ اسٹیڈیم میں دیکھنا پسند کرتی ہیں۔ 2013 میں چیمپئنز لیگ کے فائنل میں جب دونوں طرف جرمنی کی کلب ٹیمیں کھیل رہی تھی تو وہ لندن کے ویمبلے اسٹیڈیم میں موجود تھیں۔ اسی طرح 2014 کے فٹ بال ورلڈکپ میں جرمنی کی شاندار فتح کے وقت اُن کا جوش و خروش دیدنی تھا۔

اِس سے ہٹ کر کچھ ذرائع کے مطابق بچپن میں ایک کتے کے کاٹنے کے بعد سے انجیلا مرکل کتوں کے خوف میں مبتلا ہیں اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تاہم سن 2007 میں جب وہ روس کے دورے پر تھیں تو روس کے صدر پیوٹن نے اپنے کتے کے ذریعے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی. بعد اذاں ماہرین نے اسے نفسیاتی جنگ کا حصہ کہا اور انجیلا مرکل نے اسے مردانگی کے اظہار کا بھونڈا طریقہ قرار دیا۔

 نجی زندگی

انجیلا مرکل کی نجی زندگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔ 23 سال کی عمر میں اُنہوں نے یونیورسٹی میں دوران تعلیم طبعیات کے ہی ایک طالب علم الرچ مرکل سے شادی کرلی۔ یہ شادی چار سال بعد 1982 میں ختم ہوگئی۔ اس کے بعد ان کی اپنے دوسرے شوہرسے رفاقت قائم ہوئی جو کہ ایک کوانٹم کیمسٹ اور پروفیسر ہیں۔ انجیلا مرکل کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے تاہم ان کے شوہر کے پہلی شادی سے دوبچے ہیں.

بطور ایک خاتون خانہ

ذاتی زندگی میں انجیلا مرکل کو بیکنگ سے خاص شغف رہا ہے۔ بسا اوقات ان کے کھانا پکانے اور بیکنگ کے متعلق خبریں گردش کرتی ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران اُنہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ اب بھی صبح اپنے شوہر کے لئے ناشتہ خود بنانا پسند کرتی ہیں۔ اُن کے     بنائے ہوئے سوپ، بیف اور خاص طور پر کیک کی تعریف بھی کی جاتی ہے۔ جرمنی کی چانسلر بننے کے بعد ان کی اس حوالے سے خبریں آنا بتدریج کم ہوگئی ہیں تاہم اگر آج بھی وہ سودا سلف لینے کے لئے کہیں جائیں تو میڈیا کی نظریں اس بات پر ہی ہوتی ہیں کہ دنیا کی طاقتور ترین خاتون نے گھر کے لئے کیا خریدا اور کچھ بعید نہیں کہ وہ ابّ بھی اپنے بیکنگ کے بھولے بھٹکے ہنر کو آزماتی ہوں اور تعریف کے لئے اپنے شوہر کی جانب اُمید بھری نظروں سے دیکھتی ہوں۔

فیشن

فیشن اور لباس کے معاملے میں انجیلا مرکل خاصی قدامت پسند واقع ہوئی ہیں۔ ان کے نشست و برخاست، گفتگو کرتے ہوئے دونوں ہاتوں کی انگلیوں کو جوڑنا، چھوٹے بالوں کے انداز اور اس طرح کے دیگر معاملات پر مغربی زرائے ابلاغ گہری نظر رکھتے ہیں۔ ایک معروف فیشن ڈیزائنر کے مطابق انجیلا مرکل اپنی مخصوص جسمانی ساخت کی مناسبت سے لباس زیب تن نہیں کرتیں۔ انجیلا مرکل زیادہ تر لمبی پینٹ کے ساتھ تین بٹنوں والے مخصوص کوٹ کا استعمال کرتی ہیں۔ گوکہ اُن کے کوٹ کا ڈیزائن کبھی تبدیل نہیں ہوتا تاہم وہ ہر بار کسی نئے رنگ کے کوٹ میں نظر آتی ہیں۔ اُن کے اس رحجان کو دیکھتے ہوئے 90 کے قریب تصاویر کی مدد سے ایک دلچسپ چارٹ بھی تشکیل کیا گیا ہے جس میں انجیلا مرکل کے پہنے ہوئے ہر کوٹ کا رنگ جدا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔