امریکا میں خوابیدہ آتش فشاں پھٹنے سے 90 ہزار افراد ہلاک ہوسکتے ہیں ماہرین

آتش فشاں پھٹنے سے دھند اور گرد کی چادر کئی روز تک سورج کی کرنوں کو روک لے گی اور درجہ حرارت یک لخت گرسکتا ہے،ماہرین

آتش فشاں کے پھٹنے سے ممکنہ طور پر گردوغبار کی 10 فٹ اونچی تہہ کم ازکم 1000 میل تک پھیل جائے گی،ماہرین۔ فوٹو: فائل

امریکا کے قلب میں واقع یلو اسٹون پارک میں موجود ایک آتش فشاں پہاڑ گزشتہ 70 ہزار برس سے خوابیدہ ہے اور اس کے پھٹ پڑنے سے زبردستی تباہی آسکتی ہے۔

امریکی شہر ویومنگ اور مونٹانا کے درمیان واقع یلواسٹون پارک کے نیچے مائع لاوا بہہ رہا ہے اور آخری مرتبہ 6 لاکھ 40 ہزار سال قبل پھٹ کر بہا تھا جو ایک غیرمعمولی واقعہ تھا۔ ماہرین کے مطابق اس آتش فشاں کے سرگرم ہونے کا ایک خاص دورانیہ ہے اور وہ 70 ہزار سال میں ایک مرتبہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔


اس کے پھٹنے سے گرم راکھ، لاوا، پتھر ،کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسیں خارج ہوسکتی ہیں اور ایک چھتری یا گنبد کی صورت میں ایک وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔ اس واقعے میں ممکنہ طور پر گردوغبار کی 10 فٹ اونچی تہہ کم ازکم 1000 میل تک پھیل جائے گی۔ اس عمل سے 90 ہزار سے زائد افراد آناً فاناً ہلاک ہوسکتے ہیں۔

ماہرین ارضیات کے مطابق دھند اور گرد کی چادر کئی روز تک سورج کی کرنوں کو روک لے گی اور درجہ حرارت یک لخت گرسکتا ہے جو مزید انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بن سکتا ہے۔ ساتھ ہی فصلوں کی تباہی اور خوراک کی کمی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل یوایس جی ایس جیسے مؤقر ادارے نے ایک سال قبل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یلواسٹون کے آتش فشاں پہاڑ سے نکلنے والا مواد امریکا کے کئی شہروں کو ڈھانپ لے گا اور رابطوں کو ختم کردے گا جس کا دائرہ کم ازکم 300 ممالک تک ہو ہوسکتا ہے۔

 
Load Next Story