- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
بینک لین دین ٹیکس کے باعث زیر گردش کرنسی نوٹ 91 فیصد بڑھ گئے
کراچی: بینکاری لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس نے بینکوں کے کھاتے خالی کردیے۔ دوسری جانب ملک میں زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں بھی نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق یکم جولائی 2015سے 14اگست 2015کے دوران ملک میں زیر گردش کرنسی نوٹوں کی مالیت میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 91فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں 117ارب 57کروڑ 80لاکھ روپے کا اضافہ ہوا تھا تاہم رواں مالی سال کے دوران ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے معیشت میں نقد لین دین بڑھنے، کھاتے داروں میں بینکوں سے رقوم نکلوانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں 225ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ مالیت گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں زیر گردش نوٹوں کی مالیت سے 107ارب 42کروڑ 60لاکھ روپے زائد ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں گزشتہ مالی سال کے دوران اوسط ماہانہ کے تناسب سے بھی غیرمعمولی طور پر اضافہ کا رجحان ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں 376ارب 87کروڑ 70لاکھ روپے کا اضافہ ہوا تھا اور اوسط ماہانہ اضافہ 31ارب 40کروڑ 64 لاکھ روپے تک محدود تھا تاہم رواں مالی سال کے پہلے ڈیڑھ مہینوں میں 107ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال 14اگست تک بینکنگ سیکٹر بشمول اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینک مجموعی طور پر 157ارب 18کروڑ روپے کے قرضے لیے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 120ارب 63کروڑ روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔
رواں مالی سال کے دوران حکومت نے اسٹیٹ بینک پر اپنا انحصار کم کرتے ہوئے شیڈول بینکوں سے قرض گیری بڑھادی ہے اور شیڈول بینکوں سے قرض لیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے قرضوں میں کمی لائی جارہی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران اب تک حکومت نے اسٹیٹ بینک کو 148ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس کیے جبکہ اسی دوران میں شیڈول بینکوں سے 307ارب 27 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے گئے۔ نجی شعبے کے قرضوں میں کمی کا رجحان رواں مالی سال بھی برقرار ہے۔ رواں مالی سال کے دوران اب تک نجی شعبوں نے 88ارب 65کروڑ روپے کے قرضے لوٹائے ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 78کروڑ 90لاکھ روپے کے قرضے لوٹائے گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔