طاقت اور پیسے کے زور پر دوسرے ملک میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا براک اوباما
شام کے مسلے کے حل کے لیے تمام اقوام کو مل کر کام کرنا ہوگا، امریکی صدربراک اوباما
امریکا سمیت دنیا کا کوئی بھی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتا، براک اوباما۔ فوٹو: فائل
امریکی صدربراک اوباما کا کہنا ہے امریکا سمیت دنیا کا کوئی بھی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتا جب کہ طاقت اور پیسے کے زور پر دوسرے ملک میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا۔
اقوام متحدہ کی 70 ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر براک اوباما نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں جمہوریت کا تحفظ کرنا ہو گا جب کہ اقوام متحدہ کے اصولوں نے جمہوریت کو فروغ دینے میں مدد دی ہےلہذا اس کی کامیابیوں پرغورو فکر کرنے کی ضرورت ہے اور ہماری منزل ابھی دورہے، ہم کئی بڑی اقوام کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں کیونکہ قومیں اسی وقت ترقی کرتی ہیں جب وہ سب کو ساتھ لے کر امن کی راہ تلاش کرتی ہیں۔
براک اوباما نے کہا کہ صرف متحد ہو کر ہم دنیا سے غربت ختم کر سکتے ہیں لیکن دنیا میں لوگوں کے خوف کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، کوئی قوم اور ملک دہشت گردی اور مالی مسائل سے بچی ہوئی نہیں ہے اور امریکا چاہے کتنا ہی طاقتور ہو امریکا سمیت دنیا کا کوئی بھی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔
باراک اوباما کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ روس کے خلاف پابندیاں سرد جنگ کی طرف لوٹنے کی عکاس نہیں، امریکا مضبوط روس چاہتا ہے جو ہمارے ساتھ مل کر کام کرے جب کہ روس اور ایران کےساتھ مل کر امریکا شام کا مسئلہ بھی حل کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی مدد صرف فلاحی کام نہیں بلکہ یہ ممالک کے اپنے مفاد میں بھی ہے اور امریکا پناہ گزینوں کی بھرپور امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا جب کہ شام کے مسلے کے حل کے لیے تمام اقوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ عراق میں ہم نے سبق سیکھا کہ طاقت اور پیسے کے زور پر دوسرے ملک میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا کیونکہ علاقوں پر قابض ہونا اب طاقت کی علامت نہیں رہی اب قوموں کی طاقت کا مرکز وہاں کے عوام ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ عارضی نہیں ہے بلکہ یہ معاہدہ بین الاقوامی نظام کی مضبوطی کا عکاس ہے جب کہ ایران کے جوہری معاملے نے ثابت کیا کہ مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں اور پابندیوں کا مقصد صرف کسی کو سزا دینا نہیں ہوتا۔
https://www.dailymotion.com/video/x37zwux_barack-obama-newyork_news
اقوام متحدہ کی 70 ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر براک اوباما نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں جمہوریت کا تحفظ کرنا ہو گا جب کہ اقوام متحدہ کے اصولوں نے جمہوریت کو فروغ دینے میں مدد دی ہےلہذا اس کی کامیابیوں پرغورو فکر کرنے کی ضرورت ہے اور ہماری منزل ابھی دورہے، ہم کئی بڑی اقوام کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں کیونکہ قومیں اسی وقت ترقی کرتی ہیں جب وہ سب کو ساتھ لے کر امن کی راہ تلاش کرتی ہیں۔
براک اوباما نے کہا کہ صرف متحد ہو کر ہم دنیا سے غربت ختم کر سکتے ہیں لیکن دنیا میں لوگوں کے خوف کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، کوئی قوم اور ملک دہشت گردی اور مالی مسائل سے بچی ہوئی نہیں ہے اور امریکا چاہے کتنا ہی طاقتور ہو امریکا سمیت دنیا کا کوئی بھی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔
باراک اوباما کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ روس کے خلاف پابندیاں سرد جنگ کی طرف لوٹنے کی عکاس نہیں، امریکا مضبوط روس چاہتا ہے جو ہمارے ساتھ مل کر کام کرے جب کہ روس اور ایران کےساتھ مل کر امریکا شام کا مسئلہ بھی حل کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی مدد صرف فلاحی کام نہیں بلکہ یہ ممالک کے اپنے مفاد میں بھی ہے اور امریکا پناہ گزینوں کی بھرپور امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا جب کہ شام کے مسلے کے حل کے لیے تمام اقوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ عراق میں ہم نے سبق سیکھا کہ طاقت اور پیسے کے زور پر دوسرے ملک میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا کیونکہ علاقوں پر قابض ہونا اب طاقت کی علامت نہیں رہی اب قوموں کی طاقت کا مرکز وہاں کے عوام ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ عارضی نہیں ہے بلکہ یہ معاہدہ بین الاقوامی نظام کی مضبوطی کا عکاس ہے جب کہ ایران کے جوہری معاملے نے ثابت کیا کہ مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں اور پابندیوں کا مقصد صرف کسی کو سزا دینا نہیں ہوتا۔
https://www.dailymotion.com/video/x37zwux_barack-obama-newyork_news