خیبر پختوپختوا کا این ایف سی ایوارڈ کے لیے سیاسی جرگہ بلانے کا فیصلہ
بیوروکریسی کی مالیاتی حقوق پر صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی
بیوروکریسی کی مالیاتی حقوق پر صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی- فوٹو:فائل
خیبرپختونخوا حکومت کا این ایف سی ایوارڈ کے لیے ملک کے تمام صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور میں وفاق کو نویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے اجلاس جلد بلانے اور صوبائی حقوق کی واگزاری یقینی بنانے پر آمادہ کرنے کیلئے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیرصدارت ہفتہ کو سول سیکرٹریٹ پشاور کے کمیٹی روم میں اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خزانہ علی رضا بھٹہ، اسپیشل سیکرٹری کامران رحمان، کنسلٹنٹ احتشام الحق اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ پروفیسر محمد ابراہیم خان، نورالحق اور ضیاءالرحمان سمیت کمیشن کے ممبران اور محکمہ خزانہ سے وابستہ سابق سینئر بیورو کریٹس نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں نے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل میں حد درجہ تاخیر اور صوبے کی حق تلفیوں سے متعلق ماضی کے تلخ تجربات کے تناظر میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل جرگہ بلانے اور سندھ و بلوچستان سمیت باقی صوبوں کو بھی اعتماد میں لینے کیلئے نیا لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں صوبے کو درپیش مسائل و مشکلات سے اگاہی کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کا کیس موثر انداز میں پیش کرنے کیلئے تجاویز پیش کیں جب کہ صوبے کی بیوروکریسی نے بھی مالیاتی حقوق پر صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔
اجلاس میں پن بجلی منافع کا دیرینہ قضیہ ثالثی کمیٹی کے حل کرانے پر وزیرخزانہ اور سینیٹر سراج الحق کو خراج تحسین پیش کیا گیا تاہم واضح کیا کہ کیپ تو ختم ہو گیا مگر اے جی این قاضی فارمولے کے تحت ہمارا 635ارب روپے کا مطالبہ برقرار ہے جس کیلئے الگ اجلاس طلب کیا جارہا ہے جب کہ تیل و گیس سیس کی مد میں 29ارب روپے اور 1991 کے پانی تقسیم معاہدے کے تحت 119ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری امجد علی خان کے مسلسل رابطوں اور سیاسی بصیرت کو بھی سراہا اور واضح کیا کہ صوبے کی مالیاتی حالت کی بہتری کیلئے ٹھوس اور دور رس اقدامات وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں۔
پشاور میں وفاق کو نویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے اجلاس جلد بلانے اور صوبائی حقوق کی واگزاری یقینی بنانے پر آمادہ کرنے کیلئے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیرصدارت ہفتہ کو سول سیکرٹریٹ پشاور کے کمیٹی روم میں اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خزانہ علی رضا بھٹہ، اسپیشل سیکرٹری کامران رحمان، کنسلٹنٹ احتشام الحق اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ پروفیسر محمد ابراہیم خان، نورالحق اور ضیاءالرحمان سمیت کمیشن کے ممبران اور محکمہ خزانہ سے وابستہ سابق سینئر بیورو کریٹس نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں نے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل میں حد درجہ تاخیر اور صوبے کی حق تلفیوں سے متعلق ماضی کے تلخ تجربات کے تناظر میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل جرگہ بلانے اور سندھ و بلوچستان سمیت باقی صوبوں کو بھی اعتماد میں لینے کیلئے نیا لائحہ عمل اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں صوبے کو درپیش مسائل و مشکلات سے اگاہی کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کا کیس موثر انداز میں پیش کرنے کیلئے تجاویز پیش کیں جب کہ صوبے کی بیوروکریسی نے بھی مالیاتی حقوق پر صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔
اجلاس میں پن بجلی منافع کا دیرینہ قضیہ ثالثی کمیٹی کے حل کرانے پر وزیرخزانہ اور سینیٹر سراج الحق کو خراج تحسین پیش کیا گیا تاہم واضح کیا کہ کیپ تو ختم ہو گیا مگر اے جی این قاضی فارمولے کے تحت ہمارا 635ارب روپے کا مطالبہ برقرار ہے جس کیلئے الگ اجلاس طلب کیا جارہا ہے جب کہ تیل و گیس سیس کی مد میں 29ارب روپے اور 1991 کے پانی تقسیم معاہدے کے تحت 119ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری امجد علی خان کے مسلسل رابطوں اور سیاسی بصیرت کو بھی سراہا اور واضح کیا کہ صوبے کی مالیاتی حالت کی بہتری کیلئے ٹھوس اور دور رس اقدامات وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں۔