پاکستان بھارت کا دھڑن تختہ کرنے کی تدبیریں ڈھونڈنے لگا
9 کھلاڑی اختیاری ٹریننگ میں شریک ہوئے، بھارتیوں نے بھی جوائن کرلیا
9 کھلاڑی اختیاری ٹریننگ میں شریک ہوئے، بھارتیوں نے بھی جوائن کرلیا۔ فوٹو: فائل
KARACHI:
پاکستان کولکتہ میں بھارت کا دھڑن تختہ کرنے کی تدبیریں ڈھونڈنے لگا، ہیڈ کوچ کی جانب سے پابند نہ کیے جانے کے باوجود 9 کھلاڑی ٹریننگ میں شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی20 میں بنگلہ دیش کو آؤٹ کلاس کرنے والی پاکستان ٹیم کا اگلا معرکہ ہفتے کو بھارت سے کولکتہ میں ہی ہوگا،نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد میزبان ٹیم کا اعتماد متزلزل اور کسی بھی میگا ایونٹ میں روایتی حریف کو پہلی بار زیر کرنے کیلیے گرین شرٹس کا حوصلہ بڑھا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہیڈ کوچ وقار یونس نے اسکواڈ کو ٹریننگ کا پابند نہیں کیا تھا تاہم اپنی مرضی سے 9 کھلاڑیوں نے 2 گھنٹے کیلیے میدان کا رخ کیا، ان میں سرفراز احمد، شعیب ملک، عمر اکمل، شرجیل خان، محمد نواز، عماد وسیم، خالد لطیف، انور علی اور محمد سمیع شامل تھے۔
کپتان شاہد آفریدی، محمد حفیظ، احمد شہزاد، محمد عامر، محمد عرفان اور وہاب ریاض نے آرام کو ترجیح دی، کوچنگ اسٹاف کی نگرانی میں کرکٹرز نے وارم اپ اور فیلڈنگ کے بعد بیٹنگ اور بولنگ میں اپنی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا۔ محمد سمیع کولکتہ آمد کے بعد پہلے پریکٹس سیشن میں پاؤں کی انجری کا شکار ہوگئے تھے، مناسب دیکھ بھال کے بعد ان کے انگوٹھے کی سوجن نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، پیسر نے فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر سہیل سلیم اور ٹرینر گرانٹ لیوڈن کی نگرانی میں دوڑ لگانے کے ساتھ صرف 2اوورز میں کم رفتار سے بولنگ کی، اس دوران کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
سمیع کی فٹنس کا جائزہ جمعے کو دوبارہ لیے جانے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں یا نہیں، البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے اہم میچ کیلیے بنگلہ دیش کو زیر کرنے والے پلیئنگ الیون میں کسی تبدیلی کا امکان زیادہ نہیں ہے، گذشتہ روز ٹریننگ میں بھارتیوں نے بھی پاکستانی پلیئرز کو جوائن کرلیا، شعیب ملک سے بھارتی بیٹسمین سریش رائنا بغلگیر بھی ہوئے۔ دریں اثنا کپتان شاہد آفریدی نے پاکستانی کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ بھارت کیخلاف میچ میں ذرا سی بھول بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے مقابل فتح کو کھاتے میں ڈال کر نئے چیلنجز کیلیے تیار رہنا چاہیے۔ میگا ایونٹس میں کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھے بغیر کامیابی نہیں ملتی، ہمارا مسئلہ رہا ہے کہ سہل پسندی کا شکار ہوجاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف میچ ایک بڑا معرکہ ہے جس میں بے پناہ دباؤ برداشت کرتے ہوئے پرفارم کرنا ہوگا،اس طرح کے مقابلوں میں کم غلطیاں کرنے والی ٹیم ہی سرخرو ہوتی ہے،آفریدی نے کہا کہ روایتی حریف سے میچ کیلیے کھلاڑیوں کی سوچ بڑی مثبت اور جوش و جذبہ بلند ہے،ایشیا کپ میں ہماری بیٹنگ ردھم میں نہیں آسکی تھی، بھارت آمد کے بعد سری لنکا کیخلاف وارم میچ میں بیٹسیمنوں نے شراکتیں قائم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بہتری کا سفر شروع کیا۔
بنگلہ دیش کے مقابل اعتماد مزید بحال ہوا،احمد شہزاد اور شرجیل خان نے اچھا آغاز فراہم کیا، محمد حفیظ ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے ٹیم کو لے کر چلے، 180سے زائد ٹوٹل حاصل کرنے کا موقع تھا اس لیے خود چانس لیا اور کامیاب رہا، کپتان نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ سینئر کے طور پر اپنی ذمہ داری سے انصاف کرنے کی کوشش میں سرخر و ہوا، بھارت میں پچز پر 170تک رنز بنا لیں تو بولرز کیلیے موقع ہوتا ہے کہ فتح کا راستہ نکالیں۔
بنگلہ دیش کیخلاف بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں کھلاڑیوں نے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائی،اب نہ صرف بھارت بلکہ بعد کے میچز میں بھی کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، آفریدی نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں میں صلاحیتیں موجود ہیں، پوری امید ہے کہ بنگلہ دیش کیخلاف فتح کو ماضی سمجھ کر روایتی حریف کیخلاف اگلے معرکے میں بھی توقعات کے مطابق پرفارم کرتے ہوئے کامیابی حاصل کریںگے۔
پاکستان کولکتہ میں بھارت کا دھڑن تختہ کرنے کی تدبیریں ڈھونڈنے لگا، ہیڈ کوچ کی جانب سے پابند نہ کیے جانے کے باوجود 9 کھلاڑی ٹریننگ میں شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی20 میں بنگلہ دیش کو آؤٹ کلاس کرنے والی پاکستان ٹیم کا اگلا معرکہ ہفتے کو بھارت سے کولکتہ میں ہی ہوگا،نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد میزبان ٹیم کا اعتماد متزلزل اور کسی بھی میگا ایونٹ میں روایتی حریف کو پہلی بار زیر کرنے کیلیے گرین شرٹس کا حوصلہ بڑھا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہیڈ کوچ وقار یونس نے اسکواڈ کو ٹریننگ کا پابند نہیں کیا تھا تاہم اپنی مرضی سے 9 کھلاڑیوں نے 2 گھنٹے کیلیے میدان کا رخ کیا، ان میں سرفراز احمد، شعیب ملک، عمر اکمل، شرجیل خان، محمد نواز، عماد وسیم، خالد لطیف، انور علی اور محمد سمیع شامل تھے۔
کپتان شاہد آفریدی، محمد حفیظ، احمد شہزاد، محمد عامر، محمد عرفان اور وہاب ریاض نے آرام کو ترجیح دی، کوچنگ اسٹاف کی نگرانی میں کرکٹرز نے وارم اپ اور فیلڈنگ کے بعد بیٹنگ اور بولنگ میں اپنی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا۔ محمد سمیع کولکتہ آمد کے بعد پہلے پریکٹس سیشن میں پاؤں کی انجری کا شکار ہوگئے تھے، مناسب دیکھ بھال کے بعد ان کے انگوٹھے کی سوجن نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، پیسر نے فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر سہیل سلیم اور ٹرینر گرانٹ لیوڈن کی نگرانی میں دوڑ لگانے کے ساتھ صرف 2اوورز میں کم رفتار سے بولنگ کی، اس دوران کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
سمیع کی فٹنس کا جائزہ جمعے کو دوبارہ لیے جانے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں یا نہیں، البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے اہم میچ کیلیے بنگلہ دیش کو زیر کرنے والے پلیئنگ الیون میں کسی تبدیلی کا امکان زیادہ نہیں ہے، گذشتہ روز ٹریننگ میں بھارتیوں نے بھی پاکستانی پلیئرز کو جوائن کرلیا، شعیب ملک سے بھارتی بیٹسمین سریش رائنا بغلگیر بھی ہوئے۔ دریں اثنا کپتان شاہد آفریدی نے پاکستانی کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ بھارت کیخلاف میچ میں ذرا سی بھول بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے مقابل فتح کو کھاتے میں ڈال کر نئے چیلنجز کیلیے تیار رہنا چاہیے۔ میگا ایونٹس میں کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھے بغیر کامیابی نہیں ملتی، ہمارا مسئلہ رہا ہے کہ سہل پسندی کا شکار ہوجاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف میچ ایک بڑا معرکہ ہے جس میں بے پناہ دباؤ برداشت کرتے ہوئے پرفارم کرنا ہوگا،اس طرح کے مقابلوں میں کم غلطیاں کرنے والی ٹیم ہی سرخرو ہوتی ہے،آفریدی نے کہا کہ روایتی حریف سے میچ کیلیے کھلاڑیوں کی سوچ بڑی مثبت اور جوش و جذبہ بلند ہے،ایشیا کپ میں ہماری بیٹنگ ردھم میں نہیں آسکی تھی، بھارت آمد کے بعد سری لنکا کیخلاف وارم میچ میں بیٹسیمنوں نے شراکتیں قائم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بہتری کا سفر شروع کیا۔
بنگلہ دیش کے مقابل اعتماد مزید بحال ہوا،احمد شہزاد اور شرجیل خان نے اچھا آغاز فراہم کیا، محمد حفیظ ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے ٹیم کو لے کر چلے، 180سے زائد ٹوٹل حاصل کرنے کا موقع تھا اس لیے خود چانس لیا اور کامیاب رہا، کپتان نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ سینئر کے طور پر اپنی ذمہ داری سے انصاف کرنے کی کوشش میں سرخر و ہوا، بھارت میں پچز پر 170تک رنز بنا لیں تو بولرز کیلیے موقع ہوتا ہے کہ فتح کا راستہ نکالیں۔
بنگلہ دیش کیخلاف بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں کھلاڑیوں نے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائی،اب نہ صرف بھارت بلکہ بعد کے میچز میں بھی کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، آفریدی نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں میں صلاحیتیں موجود ہیں، پوری امید ہے کہ بنگلہ دیش کیخلاف فتح کو ماضی سمجھ کر روایتی حریف کیخلاف اگلے معرکے میں بھی توقعات کے مطابق پرفارم کرتے ہوئے کامیابی حاصل کریںگے۔